aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
منٹو کا نام افسانوی ادب میں ایک اہم نام ہے۔منٹو کوئی نقاد تو نہیں ہے۔لیکن بطور فن کار کے اس نے ادب اور اس کے تکنیک کے متعلق بہت کچھ لکھا ہے۔منٹو نے سماج کے ایسے موضوعات پر اس قدربے باکی اور خود اعتمادی سے لکھا ہے، جن موضوعات پر دوسرے قلمکار قلم اٹھانے سے ہچکچاتے تھے۔ منٹو بڑے فنکار ہیں۔ ان کے افسانوں سے بڑے ہنگامے ہوئے،مقدمے چلے اور مباحثے بھی ہوئے۔ منٹو کی فن کارانہ شخصیت کی تفہیم کے لیے ضروری ہے کہ ان کے تنقیدی شعور کو پرکھا جائے۔ منٹو کا تنقیدی شعور ان کے افسانے ، خاکے ، تراجم اور خطوط میں صاف جھلکتا ہے۔ زیر نظر کتاب میں وارث علوی نے مختلف عنوانات جیسے "منٹو کا ادبی شعور، حیات و موت کشمکش،منٹو اور سنسنی خیز ی،عشق و محبت کی کہانیاں ، جنسی نفسیات ،منٹو کے افسانوں میں عورت ،منٹو کی خاکہ نگاری وغیرہ کے تحت منٹو کی ناقدانہ نظریات کا جائزہ لیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets