aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سعادت حسن منٹو اردو کے زود نویس افسانہ نگار ہیں۔انھوں نے معاشرے کے کئی اہم مسائل پر بے باکانہ اسلوب میں افسانے لکھے۔ان کے افسانوں کے موضوعات کا دائرہ کار محدود نہیں ہے۔لیکن یہ خیال بھی جڑ پکڑ گیاہے کہ ان کے موضوعات کا دائرہ محدود ہے اور انھوں نے فقط جنس، طوائف، اور فسادات کے موضوعات پر افسانے لکھے۔اسی طرح منٹو کے افسانوں کی تکنیک کے حوالے سے بھی یہ ابہام پایا جاتا ہے کہ انھوں نے صرف سماجی حقیقت نگاری اور سادہ بیانیہ اسلوب میں افسانے تحریر کیے ہیں۔ لیکن اس بات سے صرف وہی لوگ اتفاق کرسکتے ہیں جنھوں نے منٹو کا سرسری مطالعہ کیا ہو۔یہ درست ہے کہ منٹو نے اپنے افسانوں میں جنس کے موضوع کو بار بار اپنی توجہ کا مرکز بنایا ہے اور انسانی فطرت کےاس پہلو کے انسان کی شخصیت اور اس کے کردار پر اثرات کا مطالعہ کیا ہے لیکن منٹو کے افسانوں میں موجود موضوعاتی تنوع سے صرف نظر کرنا کسی طور درست نہیں ہے۔"منٹو شناسی" میں منٹو کے منتخبہ افسانوں پر گفتگو کی گئی ہے۔اس گفتگو سے منٹو کے متنوع موضوعات کا پتا چلتا ہے۔مصنف شکیل الرحمن نے منٹو کے منتخبہ افسانوں کے مختلف موضوعات پر تنقیدی گفتگو کی ہے جس سے ہم منٹو کے مختلف موضوعات اور فنی تکنیک کو بآسانی سمجھ سکتے ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free