aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب گورکی کی اہم کتابوں میں شمار کی جاتی ہے۔ اس سے قبل وہ ’ماں‘ اور ’زندگی کی شاہراہ پر‘ جیسی نادر کتابوں سے شہرت کی بلندیوں پر پہلے براجمان ہو چکے تھے۔ ان یہ کتاب بنیادی طور پر ان کی خود نوشت جیسی ہے۔ ایک نوجوان جوانی کے سنہرے خواب سجائے یونیورسٹی جانے اور اعلی تعلیم حاصل کرنے کا خواب دیکھتا ہے۔ اس خواب میں قازان یونیورسٹی سے پہلے تھی لیکن وہاں جا کر اس کی شناسائی جن صبر آزما ماحول اور حالات سے ہوئی اس نے تھوڑی سی مایوسی تو ملی لیکن بعد میں جن نئے لوگوں سے آشنائی ہوئی وہ زندگی کی امنگوں سے بھرے ہوئے تھے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہیں انقلابی دانشوروں سے تعبیر کرنا چاہیے۔ یہ کتاب گورکی کی تین جلدوں پر محیط خود نوشت کا ایک حصہ ہے۔ پہلے دو حصے میرا بچپن، دنیا میں کے نام سے شائع ہوئے۔ انگریزی میں اس کا ترجمہ my universities کے نام سے ہے۔ اس کا اردو ترجمہ رضیہ سجاد ظہیر نے کیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free