aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "مقالات تحقیق" ڈاکٹر وحید قریشی کی تصنیف ہے۔ جس میں نظری اور عملی تحقیق کے مضامین موجود ہیں۔ اس کتاب میں شامل مضامین میں نظریاتی تحقیق ،عملی تحقیق اور تحقیقی و تنقیدی کتب پر تبصرے کیے گئے ہیں۔ بنیادی طور پر اس کتاب کو چھ حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصے میں دو مضامین ہیں، پہلا مضمون ہے "پاکستان میں اردو تحقیق کے دس سال 1958ء۔ 1968ء" جس میں اردو تحقیق کی صورت حال، پس منظر اور وجوہات بیان کی گئی ہیں۔ دوسرا مضمون "پنجاب یونیورسٹی کا ایک تحقیقی مقالہ" ہے، جس میں ڈاکٹر رضیہ نور محمد کے پی ایچ ڈی مقالہ کا تجزیہ کیا گیاہے۔ دوسرے حصے میں ڈاکٹر جمیل جالبی کی تدوین کی ہوئی دو کتابیں "مثنوی کدم راؤ پدم راؤ" اور" دیوان شوق۔ ایک جائزہ" کا تجزیہ گیا ہے۔ تیسرے حصے میں "میر حسن، سحر البیان، جہاندار شاہ اور مثنوی خوانِ نعمت کا تحقیقی و تنقیدی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ چوتھے، پانچویں اور چھٹے حصے میں مختلف موضوعات پر مشتمل کتابوں پر تبصرہ اور تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر وحید قریشی پاکستان کے نامور ادیب، شاعر، نقاد، محقق، معلم اور ماہر لسانیات ڈاکٹر وحید قریشی 14 فروری 1925ء کو میانوالی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ساہیوال، گوجرانوالہ اور لاہور کے مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی اور فارسی اور تاریخ میں ایم اے کا امتحان پاس کرنے کے بعد یکم اکتوبر 1947ء سے بطور ریسرچ اسکالر اپنی ملازمت کا آغاز کیا بعدازاں انہوں نے فارسی میں پی ایچ ڈی اور اردو میں ڈی لٹ کی اسناد حاصل کیں۔ انہوں نے ایک طویل عرصے تک اسلامیہ کالج لاہور اور اورینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض انجام دیئے بعدازاں وہ اقبال اکادمی پاکستان، مقتدرہ قومی زبان پاکستان، بزم اقبال اور مغربی پاکستان اردو اکیڈمی سے وابستہ رہے۔ ستمبر 2003ء سے اپنی وفات تک وہ جی سی یونیورسٹی لاہور میں پروفیسر امریطس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ڈاکٹر وحید قریشی کی تصانیف کی فہرست بھی بہت طویل ہے جس میں شبلی کی حیات معاشقہ، میر حسن اور ان کا زمانہ، مطالعہ حالی، کلاسیکی ادب کا تحقیقی مطالعہ، تنقیدی مطالعے، نذر غالب، اقبال اور پاکستانی قومیت، اساسیات اقبال، قائداعظم اور تحریک پاکستان، مقالات تحقیق، جدیدیت کی تلاش میں،مطالعہ ادبیات فارسی، اردو نثر کے میلانات، پاکستانی قومیت کی تشکیل نو اور دوسرے مضامین، پاکستان کی نظریاتی بنیادیں، اردو ادب کا ارتقا، پاکستان کے تعلیمی مسائل اور شعری مجموعے نقد جاں، الواح اور ڈھلتی عمر کے نوحے شامل ہیں۔ انہوں نے متعدد کتابیں بھی مرتب اور مدون کی تھیں جن میں اردو کا بہترین انشائی ادب، ارمغان ایران، ارمغان لاہور، 1965ء کے بہترین مقالے، توضیحی کتابیات ابلاغیات، ثواقب المناقب، دربار ملی اور علامہ اقبال کی تاریخ ولادت کے نام سرفہرست ہیں۔ حکومت پاکستان نے ڈاکٹر وحید قریشی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر 14 اگست 1993ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کا اعزاز عطا کیا تھا۔ ڈاکٹر وحید قریشی 17اکتوبر2009ء کو لاہور میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں سمن آباد کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets