aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "مارکس اور مشرق" سید سبط حسن کی تصنیف ہے۔ سید سبط حسن پاکستان کے مشہور بائیں بازو کے دانشور، صحافی اور ادیب ہیں۔ ان کو پاکستان میں یساریت پسندی اور مارکسیت کے بنیاد گذاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انھوں نے زیر نظر کتاب سے پہلے بھی اشتراکیت کے موضوع پر کافی کچھ لکھا ہے، جس کی وجہ سے اشتراکیت کے حوالے سے ان کی حیثیت مسلم سمجھی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب کی تصںیف کے لیے انھوں نے کافی جانفشانی کے ساتھ مواد جمع کیا تھا، اور اس حوالے سے کافی اہم ذخیرہ جمع کیا تھا کہ مشرقی ممالک کے حوالے سے کارل مارکس کا نظریہ کیا تھا ، تاہم اس کتاب کو شائع کرنے سے قبل ہی ان کا انتقال ہو گیا، چنانچہ اسی مواد کو انتقال کے بعد ڈاکٹر سید جعفر احمد نے مرتب کر کے کتابی شکل میں پیش کیا۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصہ مارکس اور مشرق کے حوالے سے مضامین ہیں۔ جس میں پانچ ابواب ہیں، پہلا باب مشرق اور مغرب کے تعلقات کے بارے میں ہے۔ دوسرا، مارکس اور مشرق، تیسرا باب، مارکس اور مشرقی طریقہ پیداوار، چوتھا باب کارل مارکس اور دنیائے اسلام اور پانچواں باب لینن اور اقوام مشرق کے حوالے سے۔ جبکہ دوسرے حصہ میں سوشلزم کے حوالے سے مختلف مضامین شامل کیے گئے ہیں۔ اس طرح یہ کارل مارکس کے مشرق سے تعلقات اور شوشیلزم کو سمجھنے کے لئے بہترین کتاب ہے۔
سید سبط حسن کا تعلق اعظم گڑھ سے تھا جہاں وہ31 جولائی1912ء کو پیدا ہوئے تھے۔ وہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے فارغ التحصیل تھے جہاں ان کے ساتھیوں میں علی سردار جعفری، اسرار الحق مجاز، خواجہ احمد عباس، اختر الایمان اور اختر حسین رائے پوری جیسے افراد شامل تھے۔ کم و بیش اسی زمانے میں ان افراد نے سید سجاد ظہیر کی قیادت میں اردو کی ترقی پسند تحریک کا آغاز کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے اردو کی سب سے مقبول اور ہمہ گیر تحریک بن گئی۔
سید سبط حسن نے اپنی عملی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا اور وہ پیام، نیاادب اور نیشنل ہیرالڈ جیسے رسالوں اور اخبار سے وابستہ رہے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور میں اقامت پذیر ہوئے جہاں انہوں نے 1957ءمیں میاں افتخار الدین کے اہتمام میں ہفت روزہ لیل و نہار جاری کیا۔ جب میاں افتخار الدین کے ادارے کو صدر ایوب خان کی حکومت نے جبری طور پر قومی تحویل میں لیا تو سبط حسن لیل و نہار کی ادارت سے مستعفی ہوگئے اور 1965ءمیں کراچی منتقل ہوگئے۔
کراچی میں سید سبط حسن نے اپنا زیادہ تر وقت تصنیف و تالیف میں بسر کیا اور اس دوران ماضی کے مزار، موسیٰ سے مارکس تک، پاکستان میں تہذیب کا ارتقا، انقلاب ایران، کارل مارکس اور نوید فکر جیسی خالص علمی اور فکری تصانیف پیش کیں۔ 1975ءمیں انہوں نے کراچی سے پاکستانی ادب کے نام سے ایک ادبی جریدہ بھی جاری کیا۔
اگست1985ءمیں لندن میں، مارچ 1986ءمیں کراچی میں اور اپریل 1986ءمیں لکھنو میں ترقی پسند تحریک کی گولڈن جوبلی منائی گئی تو سید سبط حسن نے ان تینوں تقریبات میں فعال کردار ادا کیا۔ وہ بھارت میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کے لئے گئے ہوئے تھے کہ 20 اپریل 1986ءکو دہلی میں ان کا انتقال ہوگیا۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets