aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مکیش اکبرآبادی نے صوفیانہ ماحول میں آنکھیں کھولی تھیں،والد کے عقیدت مندوں اور مریدوں سے ہمیشہ ملتےرہتے تھے،کم عمری میں ہی شاہ معین الدین نظامی بریلوی سے شرف بیعت حاصل کیا اور تصوف کے مختلف رسالے پڑھے اور تصوف کے رموز واسرار بھی سمجھے۔اس لیے تصوف ان کا مسلک ہی نہیں تھا بلکہ علم تصوف پر بھی ان کی بہت گہری نظر تھی۔تصوف کے موضوع پر مکیش کی پہلی کتاب" نغمہ اسلام" قارئین میں بے حد مقبول ہوئی تھی، اسی مقبولیت اور پذیرائی کے بعد مکیش نے پیش نظر "مسائل تصوف" کتاب لکھی۔ جس میں تصوف کے تمام مسائل کو بہترین انداز میں سمجھایا گیا ہے۔تصوف کے اصطلاحات، صوفیانہ نظریات اور تصوف کے اصول کی وضاحت کے لیے مصنف نے قدرے تفصیل سے لکھا ہے۔ یہ کتاب تصوف کے مسائل سے ضروری واقفیت حاصل کرنے میں مفید ثابت ہوگی۔
جناب میکشؔ کی ولادت مارچ/ 1902 عیسوی میں اکبرآباد (آگرہ) کےمیوہ کٹرہ میں ہوئی۔ ان کے مورث اعلیٰ ’سید ابراہیم قطب مدنی‘ جہانگیر کے عہد میں مدینہ منورہ سے ہندوستان تشریف لائے اور اکبرآباد کو اپنا مسکن بنایا۔ سید محمد علی شاہ نام اور میکشؔ تخلص تھا۔ قادری نیازی سلسلہ سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے داداسید مظفر علی شاہ نے حضرت شاہ نیاز احمد بریلوی کے صاحبزادے حضرت نظام الدین حسین کی بیعت کی اور ان کے خلیفہ ہوئے۔ ان کے والد سید اصغر علی شاہ ان کی کم سنی میں ہی وصال فرما گئے۔ آپ کی تعلیم آپ کی والدہ نے بخوبی نبھائی جو ایک با ہوش و صالحات قدیمہ کی زندہ یادگار ہونے کے علاوہ بزرگان خاندان کے علم و عمل سے بخوبی واقف تھیں۔ اپنے بیٹے کی تعلیم کے لیے شہر و بیرونجات سے بڑے بڑے لایق علما، فضلا جن میں مولوی عبد المجید سر فہرست ہیں ان تمام لوگوں کی علمی خدمات بیش قرار معاوضوں پر حاصل کر کے ابتدائی اور وسطی علوم طے کرائے۔ آپ کو مدرسہ عالیہ، آگرہ میں داخل کرایا جہاں سے آپ نے علوم ظاہری حاصل کی اور نصاب درس نظامیہ کے مطابق آپ نے منقولات کے ساتھ ساتھ جدید و قدیم معقولات کی تعلیم بھی حاصل کی۔ آپ اپنی خاندانی روایت کے مطابق سجادہ نشین بھی ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets