aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نصرتی کی "علی نامہ" اردو کی پہلی اور واحد مکمل رزمیہ مثنوی ہے۔ علی عادل شاہ ثانی شاہی 1656 میں بیجاپور کے تخت سلطنت پر بیٹھا۔ اور اس کے ابتدائی دس سال مختلف جنگوں اور مہمات میں گزرے۔ "علی نامہ" انہیں دس برسوں کے دور حکومت کی منظوم تاریخ ہے... فردوسی نے شاہنامہ میں پورے ایران کی صدیوں پرانی تہذیب کو موضوع سخن بنایا تھا۔ نصرتی نے ایک دکنی سلطنت کے صرف دس سالہ دور کو اپنا موضوع سخن بنایا۔ اسی لئے "علی نامہ" کو دکنی زبان کا شاہنامہ کہا جاتا ہے۔ نصرتی کا کمال یہ ہے کہ اس نے تاریخی واقعات کو صحیح ترتیب، بڑی احتیاط اور صحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ "علی نامہ" سے مغلوں کی ان جنگی غلطیوں اور شکستوں کا حال بھی معلوم ہوتا ہے جن کا ذکر شمالی ہند کی کسی تاریخ میں نہیں ملتا... اس مثنوی کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ہر حصے کے شروع میں بطور عنوان ایک یا دو شعر دئے گئے ہیں۔عنوان کے یہ تمام اشعار ایک بحر اور قافیہ میں ہیں۔ اگر ان سب اشعار کو یکجا کردیا جائے تو ایک مکمل “لامیہ قصیدہ” وجود میں آتا ہے۔ زیر نظر مثنوی کو پروفیسر عبد المجید نے مرتب کیا ہے۔ مرتب نے اپنے مقدمہ میں مخطوطات کی پوری تفصیل کے ساتھ علی نامہ اور نصرتی کی مثنوی نگاری پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free