aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
غالب سفر کلکتہ کے درمیان بنارس بھی گئے ۔ اسی شہر کے لیے ان کی مشہور فارسی مثنوی ’’چراغ دیر‘‘ منظر عام پر آتی ہے ۔اس میں انہوں نے جس والہانہ انداز میں بنار س کا ذکر کیا ہے اس سے اس خطے کے ذرے ذرے سے ان کی محبت پھوٹتی ہوئی نظرآتی ہے ۔ مثنوی سے ہی پتہ چلتا ہے کہ وہ نہ صرف اس کے حسن و جمال اور ظاہری و باطنی کے مداح ہیں بلکہ وہ بنارس کو قیام عالم کا باعث بھی گردانتے ہیں ۔بنارس جب وہ پہنجے تو پنشن کے باعث جوانہیں ذہنی پریشانی تھی وہ مندمل ہونے لگی ۔ وہ بنار س کو دلی سا خیال کر کے وہیں رہنے کی خواہش ظاہر کرنے لگے ۔اس مثنوی میں انہوں نے وہاں کی پریزادوں کی تعریف کی ہے ۔ جب وہ وہاں پہنچے تو تقریبا ً تیس برس کے رہے ہوں گے ایسے میں انہوں نے اگر وہاں کے بتوں کے پہلو میں سکون و آسائش تلاش کی تو یہ عین فطرت کا تقاضہ تھا ۔ وہاں کی خوبصورتی کے لیے انہوں نے اس مثنوی میں جو خوبصورت تراکیب تراشے ہیں وہ بے نظیر ہیں ۔یہ مثنوی تو اصل میں فارسی میں ہے لیکن اس کے کئی لوگوں نے اردو تراجم کئے ہیں۔ زیر نظر مثنوی کو پروفیسر صادق نے پانچ اردو تراجم کو شامل کرکے مرتب کیا ہے جس میں اختر حسن کا منظوم ترجمہ بھی شامل ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets