aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
واجد علی شاہ کی یہ مثنوی "حُزنِ اختر" کافی اہمیت رکھتی ہے۔ جیسا کہ اہلِ نظر جانتے ہیں واجد علی شاہ کا تخلص اخترؔ تھا اور اس مثنوی میں انھوں نے اپنی زندگی کے ان مصائب و آلام کا نقشہ پیش کیا ہے جن سے وہ تخت و تاج سے معزولی کے بعد لکھنؤ اور کلکتہ میں دوچار ہوئے تھے۔ گویا یہ مثنوی نواب واجد علی شاہ اختر کی منظوم آپ بیتی ہے۔ زیر نظر مثنوی کو سلمی رفیق نے مرتب کیا ہے۔ مثنوی کا متن پیش کرنے سے پہلے مرتب نے اردو مثنوی نگاری کی روایت پر روشنی ڈالی ہے۔ دوسرے باب میں واجد علی شاہ کی حیات اور شخصیت اور تصانیف کا تذکرہ کیا ہے۔ تیسرے باب میں مثنوی کی تحقیق و تدوین کے بعد متن کو پیش کیا گیا ہے۔ اس لئے یہ کتاب مثنوی کی بہتر تفہیم میں کافی معاون ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets