aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سادہ بیانی، جذبات نگاری اور جزئیات کی عکاسی اس مثنوی کی اہم خصوصیات ہیں۔ یہ میر حسن اور اردو ادب کی معرکۃ الآرا مثنوی ہے۔ مثنوی کا آغاز حمد و نعت اور منقبت سے ہوتا ہےاور اس کے بعد شاہ عالم ثانی کی طرف مراجعت کرتے ہیں۔ اس کے فورا بعد آصف الدولہ کی تعریف شروع کر دیتے ہیں چونکہ اپنی دوسری مثنوی میں فیض آباد کے مقابلہ میں لکھنو کی بہت بری صورت پیش کرنے کی وجہ سے جلا وطن کر دئے جاتے ہیں اس لئے بادشاہ کو خوش کرنے کے لئے بیہ آصف الدولہ کی تعریف ضروری تھی اور یہ مثنوی لکھی ہی اسی مقصد سے گئی تھی اسی لئے جب یہ مثوی لکھ کر آصف الدولہ کو پیش کی گئی تب ہی ان کو دوبارہ لکھنو آنے کی اجازت مل سکی اور صلہ میں آصف الدولہ کے دست خاص سے ایک دوشالہ عنایت کیا گیا ۔ انہوں نےاس میں اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہیں اور اس کے بعد قصہ کا آغاز ہوتا ہے۔ مثنوی لکھنو کی تہذیب و ثقافت کی سانجھی وراثت سے مملو ہے۔ اس کا ہر شعر اہل مذاق کے دلوں کو لبھانے کے لئے موہنی منتر ہےاور اس کی ہر داستان سحر سامری کا ایک دفتر۔ زیر نظر نسخہ میں مصنف کے حالات، مثنوی کی خصوصیات اور قصہ کے خلاصہ وغیرہ کا بھی ذکر ہے۔
Meer Hasan Dehlavi is considered to be the foremost poet of mathnawi. He also practised other poetical forms but his fame rests primarily on his mathnawi entitled Sehr-ul-Bayan.
In his Tazkira-i-Shuara-i-Urdu, Meer Hasan has recorded his nam,e as Meer Ghulam Hasan. He used Hasan as his nom de plume. There is a difference of opinion about his date of birth. According to Qazi Abdul Wadood, he was born in 1717 but Malik Ram in his Tazkira-i-Maah-o-Saal has recorded 1740-41 as the year of his birth. Meer Hasan was born in the locality of Syed Wada in the walled city of Delhi. Because of the deteriorating condition of Delhi, he migrated to Awadh with his father, Meer Ghulam Hussain Zahik. Mus’hafi has related that Meer Hasan was only twelve years old at the time of his migration. After migration, he stayed in Faizabad where he got associated with the estate of Nawab Sarfaraz Jung, son of Nawab Nawab Salar Jung. When the capital shifted from Faizabad to Lucknow in 1775, he also shifted to Lucknow where he ultimately died.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free