aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو مثنوی نگاری کی تاریخ میں نواب مرزا شوق لکھنوی کا بہٹ بڑا رول رہاہے۔ان کی تین مثنویاں فریب عشق، بہار عشق ، اور زہر عشق کو مقبولیت دوام حاصل ہے۔فریب عشق کو ان کی پہلی مثنوی بتایا جاتا ہے،یہ مثنوی واجد علی شاہ کے زمانے میں لکھی گئی، اس میں 418 اشعار کی تعداد ہے، اس مثنوی میں اس زمانے کے نوابوں اور شہزادوں میں جو جنسی بے راہ روی اور زندگی اور معاشرے کے تئیں جو غیر سنجیدگی تھی اس کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ان کی دوسری مثنوی بہار عشق میں 842 اشعار ہیں،اس مثنوی کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے یہ مثنوی اصلاح کی نیت سے لکھی تھی۔ تیسری مثنوی "زہر عشق" ہے۔ اس مثنوی میں 559 اشعار ہیں۔ اس مثنوی کو شوق کا شاہکار تسلیم کیا جاتا ہے۔ اپنے زمانے کی یہ سب سے مشہور مثنوی ہے۔ مرزا شوق کی زندگی اور حالات زندگی کے نقوش ان کی ان مثنویوں میں جا بجا ملتے ہیں ، ان کی افتاد طبع اور میلان فکر کا اندازہ مثنویوں کے مطالعے سے لگایا جا سکتا ہے۔ان کی تینوں مثنویوں میں لکھنوی معاشرے کی جیتی جاگتی تصویر دکھائی دیتی ہے۔ زیر نظر کتا ب رشید حسن خان کی مرتب کردہ کتاب ہے ،اس کتاب کے شروع میں انھوں نواب مرزا شوق اور ان کے فن کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی ہے، اور بعد میں ان کی تین مثنویوں فریب عشق، بہار عشق اور زہر عشق کے متن کو پیش کیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets