aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
برق دہلوی یعنی منشی مہاراج بہادر صاحب برق ایک قادر الکلام شاعر تھے ، فنون لطیفہ سے ان کو قدرتی ذوق تھا۔ ان کے والد منشی ہر نرائن داس حسرت بھی ایک شاعر تھے اور ان کے نانا رائے دولت رام عبرتؔ،ذوق دہلوی کے تلامذہ تھے۔ بچپن سے ہی برق صاحب کی طبیعت شاعری کی طرف مائل تھی اور بی اے کرنے کے ساتھ فارسی میں منشی فاضل کا امتحان پاس کیا تھا۔انھوں نے مختلف موضوعات پر نظمیں کہیں۔،چاند ستارے، دریا، صبح، شام ، حب الوطنی اور مذہبی نظمیں لکھی ہیں ۔زیر نظر مجموعہ "مطلع انوار"ان کی نظموں کا مجموعہ ہے جس میں نیچرل نظمیں جو کہ طبع زاد ہیں، ترجمہ شدہ نظمیں ، مذہبی نظمیں ، تاریخی نظمیں اور اصلاحی نظمیں۔ وغیرہ جیسی پانچ قسم کی نظمیں شامل ہیں۔ مجموعہ کے آغاز میں طویل مقدمہ ہے جس سے برق کی شاعری پر روشنی پڑتی ہے۔
منشی مہاراج برق کی ولادت جولائی 1884 کو دہلی کے ایک کائستھ گھرانے میں ہوئی ۔ ان کے آباواجداد کا قدیم وطن سنکٹ ضلع ایٹہ اترپردیش تھا ۔ خاندان کے مورث اعلی رائے جگ روپ بہادر ایٹہ کے ممتاز بزرگوں میں شمار ہوتے تھے ۔ اور ان کے بزرگ جو کئی پشتوں سے دہلی میں سکونت پذیر تھے مغل دور میں کئی اعلی عہدوں پر فائز رہے ۔ ان کے والد منشی ہرنرائن داس حسرت ایک خوش فکر شاعر تھے اور نانا دولت رام عبرت صاحب دیوان شاعر تھے اور استاد ذوق کے شاگردوں میں سے تھے ۔ برق حضرت آغا شاعر قزلباش سے اصلاح لیا کرتے تھے ۔
’’کرشن درپن ‘‘ ’’مطلع انوار ‘‘ اور ’’حرف ناتمام‘‘ ان کے شعری مجموعے ہیں ۔ شاعری کے علاوہ ابتدا میں انہوں نے ڈرامے بھی لکھے جن میں سے ’کرشن اوتار‘ اور ’ساوتری‘ کئی مرتبہ اسٹیج بھی کئے گئے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets