aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب انور دہلوی کی تصنیف ہے، جس میں مولانا کلام آزاد کی سوانح کو اختصار کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، مولانا کے سلسلہ نسب سے لیکر وفات تک کے تمام اہم واقعات مذکور ہیں، ادبی اور سیاسی خدمات کا تذکرہ ہے، گاندھی جی اور مولانا کے تعلقات بھی عیاں ہوتے ہیں، کانگریس میں مولانا کی بطور صدر خدمات کی عکاسی کی گئی ہے، مولانا آزاد کی تاریخی تقاریر کو بھی پیش کیا گیا ہے، جن میں حب الوطنی نمایاں طور پر نظر آتی ہے، اور مسلمانوں کے لئے ایک لائحہ عمل بھی جو مسلمانوں کی ترقی باعث ہے، مسلمانوں کی اصلاح کی بھی کوشش کی ہے، تقریر کا مطالعہ مولانا ابوالکلام آزاد کے رنگ خطابت اور زبان و بیان کی خوبیوں کو عیاں کرتا ہے، مولانا ایک بلند پایہ ادیب و خطیب تھے، کتاب کا مطالعہ اس حقیقت سے واقف کراتا ہے۔
سید شجاع الدین نام ، عرفیت امراؤ مرزا، انور تخلص۔ تقریباً ۴۸۔۱۸۴۷ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ پہلے ذوق اور پھر ان کے مرنے کے بعد غالب سے تلمذ حاصل رہا۔ ۱۸۵۷ء کے ہنگامے کے بعد اس قدر تنگ ہوئے کہ ترک وطن کرکے جے پور جارہے اور وہیں عین جوانی میں ۱۸۸۵ء میں انتقال ہوا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets