aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
امیر خسروؒ عالم و فاضل اور شاعر تھے ہی مگر وہ ایک باکمال ماہر موسیقی بھی تھے۔امیر خسروؒ نے یہاں کی موسیقی کو سیکھا اور حد کمال کو پہنچایا۔ انہوں نے ایرانی موسیقی میں بھی ایسا ہی کمال حاصل کیا تھا اور دونوں کی آمیزش و ترکیب سے ایک تیسری چیز نکالی جس سے موسیقی کے فن میں ایک تازہ روح پیدا ہو گئی اور جو زیادہ لطف انگیز ہو گئی ہے۔زیر نظر کتاب امیر خسرو کی موسیقی اور سنگیت پر نہایت اہم تصنیف ہے۔اس تصنیف میں ستار ، طبلہ اور راگوں پر قلبانہ ، سوہلا ، صنم ، غنم وغیرہ جیسے گیت شامل کیے گئے ۔چاند خاں کی اس کتاب کا بیشتر حصہ یہ بتانے کے لیے وقف ہے کہ ہندوستانی سنگیت کے کتنے بڑے حصے کی جڑیں عرب میں موجود ہیں ۔ انہوں نے کئی دیسی راگوں کے عربی متبادل بتائے ہیں۔چونکہ یہ کتاب ، استاد چاند خاں صاحب کی تصنیف ہے اور وہ خود موسیقی کے آفتاب تھے اس لیے انھوں نے خسرو کی موسیقی کے متعلق درست معلومات اور امیر خسرو کے بہت سے اختراعی راگ ، راگنیاں اور مختلف اقسام کے گانوں وغیرہ سے پردہ خفا کو ہٹایا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets