aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
طنز و مزاح کی روایت کو جس جگہ پطرس بخاری، شوکت تھانوی اور کنہیا لال کپور نے چھوڑا تھا ، احمد جمال پاشا نے اس کو وہیں سے آگے بڑھایا،ا ن کے مضامین میں اعلی درجہ کا مزاح ملتا ہے، ان کے ہر لفظ ،ہر جملے بلکہ ہر فقرے سے مزاح کی ایک لہر اٹھتی ہوئی معلوم ہوتی ہے، عبارت میں بے ساختگی، ندرت، سلاست اور شگفتگی پائی جاتی ہے، چراغ سے چراغ جلا کر وہ سماج کی بڑی سی بڑی نا ہمواریوں سے نقاب اٹھا دیتے ہیں،اپنے مطالعہ اور تجربہ کی مدد سے زندگی کے عدم توازن پر لوگوں کو خوب ہنساتے ہیں، وہ زندگی کے ہر پہلو اور سماج کے ہر طبقے کی نفسیات اور طور طریقے سے اچھی طرح واقفیت رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جب وہ کسی کردار یا طبقے کی ناہمواریوں کو طنز کا شکار بناتے ہیں تو ان کا تیر ٹھیک نشانے پر بیٹھتا ہے اور اس میں ایسے ایسے نکتے پیدا کر دیتے کہ پڑھنے والا بے ساختہ قہقہ لگانے لگتا ہے ، زیر نظر کتاب اسی طرح کے مضامین پر مشتمل ہے جس میں ، احمد جمال پاشا کے سولہ مضامین شامل ہیں ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets