aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"مذہب عشق" نہال چند لاہوری کی تصنیف کردہ ایک نثری داستان ہے اور یہ تاج الملوک اور بکاولی کی داستانوں پر مشتمل ہے۔ اردو کے داستانوی ادب یا نثری داستانوں میں قصہ گل بکاؤلی انتہائی بلند مقام کا حامل ہے۔ یہ کتاب اردو ادبیات عالیہ کی اہم داستانوں میں سے ایک ہے۔ اس کی اساس شیخ عزت اللہ بنگالی کا فارسی قصہ ہے۔ مذہب عشق کی تکمیل 1803ء مطابق 1217 ہجری کو ہوئی اور 1804ء میں پہلا ایڈیشن شائع ہوا۔ نہال چند نے فارسی سے اس کا ترجمہ ڈاکٹر گلکرسٹ کی درخواست پر کیا تھا جو اس کی مقبولیت کی اہم دلیل ہے۔ مترجم نے اپنے ترجمے کو اصل سے قریب رکھتے ہوئے تکلفات سے بچنے کی کوشش کی ہے۔ مترجم نے لفاظی کی جگہ سادگی اختیار کرکے قصے کودلچسپ اور عام فہم بنادیا ہے۔اس کی مقبولیت کا یہ عالم تھا صرف نول کشور سے اس کے اڑتیس ایڈیشن شائع ہوئے۔ اردو تھیٹر میں بھی یہ قصہ خاصا مقبول رہا اور اسے تین حصوں گل بکاؤلی، سنگین بکاؤلی اور چترا بکاؤلی کے نام سے پیش کیا گیا۔ نیز آزادی ہند کے بعد اس پر ایک فلم بھی بنی۔ زیر نظر نسخہ مجلس ترقی ادب لاہور نے شائع کیا ہے جس پر خلیل الرحمان داودی کا بہت تفصیلی مقدمہ ہے۔ جس میں نہال چند لاہوری کے حالات زندگی، قصہ گل بکاولی، اس کے ماخذ، متن کی تصحیح پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free