aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
میر ضمیر اردو زبان کے دبستان لکھنؤ سے تعلق رکھنے والے شاعر تھے۔ جب نواب آصف الدولہ نے فیض آباد سے دار الحکومت لکھنؤ منتقل کیا تو میرضمیر اپنے والد کے ہمراہ لکھنؤ آکر مقیم ہوگئے۔ میرضمیر نے شعرگوئی کا آغاز دس برس کی عمر سے کردیا تھا۔ میرضمیر نے ابتدائی شاعری کا آغاز غزل گوئی سے کیا تھا اور اِس فن میں انہوں نے مصحفی سے استفادہ کیا تھا۔ انھوں نے مرثیہ نگاری کے باب میں کچھ اضافے کئے۔ اور اس صنف میں ایک نئی جان ڈال دی اور اس سلسلے میں ایک ایسا انداز اختیار کیا جو آگے چل کر بہت مقبول ہوا اور لوگ ان کی تقلید کرنے لگے۔ میر ضمیر، مرزا دبیر کے استاد اور مرتبہ میں اس زمانے کے تین نامور مرثیہ گو میر خلیق، دلگیر اور مرزا فصیح سے کسی طرح کم نہ تھا۔ زیر نظر کتاب میر ضمیر کی شخصیت اور فن پر لکھا ہوا تحقیقی مقالہ ہے۔ اس تحقیقی مقالہ میں ڈاکٹر اکبر حیدری کاشمیری نے میر ضمیر کے مختصر حالات زندگی ، غزل گوئی ، مثنویوں اور مراثی پر تحقیقی مواد پیش کیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free