aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عاجز ہنگن گھاٹی کا ذریعۂ معاش زندگی بھر غیر ادبی رہا اور ان کی بودوباش بھی ہنگن گھاٹ جیسے ادبی اعتبار سے بنجر علاقے میں تھی۔ عاجز صاحب کے دم سے اس علاقے میں شعر و ادب کی شمع روشن تھی۔ ان کے چلے جانے سے ہنگن گھاٹ میں پھر سے ایک سناٹا چھا گیا ہے۔
عاجز نے 1960ء کے بعد شعر گوئی کا آغاز کیا۔ ظاہر ہے کہ اس وقت تک جدیدیت کی لہر ودربھ میں بھی داخل ہوگئی تھی۔ سو وہ بھی اس سے متاثر ہوئے۔ انہوں نے جدید لب و لہجے میں شعر کہنا شروع کیا۔ ان کے یہاں جدید اصطلاحات اور علامات کا استعمال خوبصورتی سے ملتا ہے۔ ان کا شعری مجموعہ ’’میٹھا نیم‘‘ 2003ء میں شائع ہوا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets