aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
كلام اقبال اسلامی افكار ،عشق نبوی ﷺ،فلسفہ خودی ،مرد مومن ،جیسے تصورات پر مبنی ہے ۔انھوں نے اپنے كلام سے ایسا صور پھونكا كہ برصغیر كے باشندوں كی روح خوابیدہ كو بیدار كردیا جس كے باعث ادبی اور علمی تحریكیں ہی متاثر نہیں ہوئیں بلكہ معاشی اور سیاسی افكار میں بھی تغیر آگیا ۔براعظم كی مسلم ملت بالخصوص متاثر ہوئی۔یوں گویا اس كے عروق مردہ میں خون زندگی ازسرنو دوڑنے لگاہو ۔كلام اقبال اور ان كی فكر محض براعظم كی وسیع و عریض تك محدود نہ رہی بلكہ وہ سیاسی ،جغرافیائی اور نسلی حدود كو عبور كر كے سارے عالم میں روشن ہوگئی ہے۔یہی وجہ ہے كہ شاعرمشرق علامہ اقبال كے فن اور شخصیت كے مختلف پہلووں پر دنیا كے ہر خطہ كے ادیب نے بہت كچھ لكھا ہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔زیر نظر كتاب "میزان اقبال"اسی سلسلہ كی ایك كڑی ہے۔جو سات مضامین پرمشتمل ہے۔ہر مضمون اقبالیات پر نئی روشنی ڈالتا ہے۔یہ نہیں كہ ان موضوعات پر پہلے كسی نے نہیں لكھا ،بلكہ اس كا مطلب یہ ہے كہ جو دوسروں نے لكھا اس كے باوصف ان موضوعات میں ایك نیا زاویہ نظر پایا جاتا ہے۔دوسروں نے اگر كچھ اشارے كئے ہیں تو مصنف نے تفصیل سے ان اشاروں میں استیعاب پیدا كردیا ہے۔اس لحاظ سے یہ مضامین نئے ہیں۔كلام اقبال میں عربی اثرات ،میزان كا پہلا مضمون ہے۔جس میں كلام اقبال پر عربی شاعری كے اثرات پر تفصیلی گفتگو دلائل كے ساتھ كی گئی ہے۔دیگر مضامین توازن ۔علامہ اقبال كی شاعری كا یك اہم پہلو ،اقبال كی غزل گوئی اور نظم نگاری،اقبال جوش كی نظر میں وغیرہ ہیں۔كتاب ہذا كے سارے مضامین كلام اقبال كے ادبی پہلو سے تعلق ركھتے ہیں۔جن میں افكار اقبال كے نظریات كو سمجھنے كی بہترین كوشش كی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets