aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب کو جدید عالمی ادبیات کے درجے میں شمار کیا جاتا ہے۔ رسول حمزہ توف کو داغستان کا قومی شاعر کہا جاتا ہے لیکن ’میرا داغستان‘ ان کی پہلی نثری کاوش تھی۔ یہ سوویت یونین کے داغستان کو جس اسلوب میں پیش کرتی ہے اس کی مثال جدید عالمی تناظرمیں بمشکل ملے گی۔ اپنی زمین سے بے تحاشا محبت، ولولہ انگیز نظمیں، زندگی کو پیش کرنے کا فنکارانہ انداز، انوکھے اور فکر انگیز خیالات، آزاد اور حکیمانہ مشرقی انداز، چھوٹی چھوٹی مقامی کہانیوں سے بھرپور۔ کبھی یہ شوخی کا اظہار کرتی ہیں تو کبھی رنجیدہ و اداس کر دیتی ہیں۔ سبق آموز قصے، حکمت سے پر عوامی اقوال اور کہاوتیں۔ اس کتاب کا سب سے بڑا کارنامہ وہ زبان ہے جس میں اسے پیش کیا گیا یعنی آوار نامی زبان جسے محض پانچھ چھ لاکھ لوگ بولتے ہیں۔ باوجود اس کے اس زبان نے اتنا شاہکار کلاسیک پیدا کیا۔ یہ کسی حیرت انگیز کرشمے سے کم نہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free