aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"میرے بھی ہیں کچھ خواب" امجد اسلام امجد کی تمام نظموں کا مجموعہ ہے۔یہ تمام نظمیں یکجا ہو کر" میرے بھی ہیں کچھ خواب"2001 میں منظر عام پر آئی نظمیں اپنے موضوعات‘ اپنے پھیلاﺅ اور اپنی اثر انگیزی کے حوالے سے اپنی الگ پہچان بنا چکی ہیں- ان کی نظموں میں ایک اپنی فضا ہے جو خاص استعاروں اور اپنے اسلوب کی ندرت سے ان کی دلپذیری اور اثر انگیزی میں اضافہ کرتی ہیں- ان کی رواں دواں اور پر تاثیر نظموں میں ایک خاص بے ساختہ پن گہری معنویت کے ساتھ رونمائی کرتا ہے۔
نام امجد اسلام اور تخلص امجد ہے۔۴؍اگست۱۹۴۴ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے(اردو) پاس کیا اور درس وتدریس سے منسلک ہوگئے۔ کچھ عرصہ نیشنل سنٹر سے وابستہ رہے۔ چلڈرن لائبریری کمپیلکس ، لاہور کے پروجیکٹ ڈائرکٹر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ امجد اسلام کو شاعری کے علاوہ تنقید اور ڈرامے سے لگاؤ ہے۔ آپ کے کئی ٹی وی ڈرامے پبلک سے خراج تحسین حاصل کرچکے ہیں۔ ڈرامہ’’وراث‘‘کو لوگوں نے بہت پسند کیا۔ قومی ایوارڈ ’’پرائڈ آف پرفارمنس‘‘ اور ’’ستارۂ امتیاز‘‘ کے علاوہ پانچ مرتبہ ٹیلی وژن کے بہترین رائٹر، سولہ مرتبہ گریجویٹ ایوارڈ اور دیگر متعدد ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔ یہ بیس سے زیادہ کتابوں کے مصنف ہیں۔ چند نام یہ ہیں:’’برزخ‘، ’عکس‘، ’ساتواں در‘، ’فشار‘، ’ذراپھر سے کہنا‘(شعری مجموعے)، ’وارث‘، ’دہلیز‘(ڈرامے)، ’آنکھوں میں تیرے سپنے‘(گیت) ، ’شہردرشہر‘(سفرنامہ)، ’پھریوں ہوا‘، ’یہیں کہیں‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:376
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets