aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب سے ہر پیشہ کے لوگ منسلک ہوئے اور تخلیقی ، تحقیقی و تنقیدی تحریروں سے ادب میں بھی اپنے خدمات بھی انجام دیے۔ سائنسی علوم و فنون سے منسلک سیکڑوں افراد ابھی بھی ادب کے شائق ہیں اور لکھتے پڑھتے رہتے ہیں۔ اسی طریقے سے وکالت کی تعلیم کے بعدبھی کئی وکیلوں نے اردو ادب میں اپنی شناخت بنائی لیکن بہت ہی کم ایسے وکیل ہوں گے جنہوں نے اپنی وکالت کی کہانی کو اردو میں جمع کیا ہوگا مگر یہ کتاب اس کی نفی کرتی ہے اور وکالت کی کئی دلچسپ کہانیاں اس کتاب میں پڑھنے کو ملتی ہیں ۔یہ بات بھی ضمنی طور پر جان لیں کہ تقسیم کے بعد پاکستان کے بہترین وکیلوں میں سے مصنف کا شمار ہوتا تھا حتی کہ وزرائے اعظم کی نگاہ ان پر رہتی تھی ۔ انہوں نے کئی اہم مقدمات کی پیروی کی اور فکر و نظر سے بھر پور کئی نتائج بھی سامنے لائے ۔ یہ کتاب وکالت سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے بہت ہی مفید ہے ساتھ ہی سماجی و سیاسی تاریخ سے شغف رکھنے والوں کے لیے بھی کم دلچسپ نہیں ہے ۔ اس کتاب میں مصنف نے ایک کیس کا ذکر کرتے ہوئے کسی کے لیے بھی سرے سے پھانسی کی سزا کے مخالف بھی ہوئے ہیں اس کے علاوہ اور کئی دیگر معاملات ہیں جن کا تعلق کتاب کے مطالعہ سے ہے ۔
Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar
Register for free