aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ملا واحدی دہلوی مخصوص طرز کے انشا پرداز تھے۔ دلی والوں سے انہیں والہانہ محبت تھی ۔انہوں نے ایک کتاب " دلی جو ایک شہر تھا" نام سے مرتب کی مگر زیور طباعت سے آراستہ نہیں ہوسکی۔ زیر نظر کتاب یقیناً آئندہ نسل کے لئے کار آمد ہے ۔اس کتاب کے چھپنے کے بعد ملک کے مختلف شہروں سے خطوط موصول ہوئے ۔ ان خطوط کو کتاب کا ابتدائی حصہ بنا کر چھاپ دیا گیا ہے۔ آگے جب اصل کتاب شروع ہوتی ہے تو تقسیم ہند کا منظر بہت رلاتا ہے۔ وہ دلی چھوڑنے سے پہلے کا منظر دلسوز انداز میں بیان کرتے ہیں اور پھر دلی چھوڑنے کے بعد ان پر جو گزرا اسے بیان کرتے ہیں ۔ دلی چھوٹنے کے بعد اس کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے تو ان تمام چیزوں کو سپرد قرطاس کردیتے ہیں۔ آگے دلی کے نو زخم بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ دنیا میں یہی ہوتا ہے جہاں آج خزاں ہے کل بہار اور جہاں بہار ہے وہاں خزاں، اور پھر" میرے زمانے کی دلی" عنوان کے تحت دلی میں گزری ہوئی زندگی کی صبح و شام کو انتہائی سادگی سے موثر انداز میں بیان کرتے ہیں ۔ کتاب پڑھتے ہوئے کبھی مسرت کا احساس ہوتا ہے تو کبھی غم ۔ کسی کسی مقام پر حاشیہ لگا ہوا ہے اور فٹ نوٹ بھی جس سے باتیں مزید واضح ہوجاتی ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free