aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مجاہد آزادی حضرت مولانا محفوظ الرحمٰن نامیؒبانی جامعہ مسعودیہ نورالعلوم بہرائچ اور آزاد انٹر کالج بہرائچ۔ یو۔پی گورنمنٹ کی وزارت تعلیم میں پارلیمنٹری سکریٹری رہے۔ حضرت مولانا شاہ فضل رحمٰنؒ صاحب گنج مرادآبادی کے خلیفہ مجاز حضرت حاجی عبد الرحیم ؒصاحب سے بیعت اور خلافت حاصل تھی۔آپ کی ولادت۴؍جمادی الثانی۱۳۲۹ھ مطابق ۳؍ جون ۱۹۱۱ء میں ہوئی تھی۔آپ نے جنگ آزاد ی میں اہم کردار ادا کیا۔۱۹۳۱ءمیں آپ نے جامعہ مسعودیہ نورالعلوم بہرائچ کی بنیاد رکھی اور کچھ عرصہ میں ہی نورالعلوم مجاہدین آزادی کااہم مرکز بن گیا۔۱۹۴۶ءمیں ہوئے انتخابات میں کانگریس اور جمعیتہ العلماء کے مشترکہ ٹکٹ پر بہرائچ سے فتح یاب ہوئے اور حکومت میں پارلیمنٹری سکریٹری رہے۔پرونشیل حج کمیٹی اتر پردیش کے صدر رہے۔ ’’معلم القرآن‘‘اور’’ مفتاح القرآن‘‘ وغیرہ متعدد کتب کےمصنف تھے۔ آپ کی تصنیف ’’مفتاح القرآن‘‘ کا دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہو کر مقبول ہو چکا ہے ۔ہفتہ وار اخبار انصاربہرائچ کے بانی جس کے مدیران میں مورخٔ اسلام قاضی اطہر ؔ مبارک پوریؒ(متوفی۱۹۹۶ء)اورصاحب مصباح اللغات مولاناابوالفضل عبدالحفیظ بلیاویؒ(متوفی۱۹۷۱ء)شامل تھے۔آپ نے ایک“ہلال باغ”کے نام سے ایکمنصوبہ بھی بنایا تھا جس کی تائید ملک کے ممتاز ملی اور قومی رہنماؤں نے بھی کی تھی لیکن افسوس وہ منصوبہ پورا نہ کر سکے۔نورالعلوم لیدر ورکنگ اسکول کے نام سے مدرسہ میں ہی صنعتی ادارہ بھی قائم کیاتھا جس کی تائید اور ستائش پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے بھی کی تھی ۔ہلال باغ نام سے ایک اہم منصوبہ بنایا تھا جو آپ کی وفات ہو جانے کی وجہ سے مکمل نہ ہوسکا۔۱۹۴۸ءمیں آزادانٹرکالج بہرائچ کی بنیاد ڈالی۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کورٹ ممبر رہے۔آپ کی وفات۱۷؍نومبر ۱۹۶۳ءکوہوئی۔تدفین احاطہ حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ،مولوی باغ میں ہوئی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets