aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مثنوی مولانا رُوم جو "مثنوی مولوی معنوی" سے بھی معروف ہے۔ یہی وہ کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے دنیا بھر کی معروف تصانیف کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اسلامی ادبیات کی عظیم الشان اور لازول مثنوی، جس کے اشعار کی مجموعی تعداد 2666 ہے ۔ ان اشعار میں تصوف و اخلاق کے مسائل کو سبق آموز اور نصیحت آموز تمثیلوں کے ذریعے بیان کیا گیا ہے- گزشتہ آٹھ صدیوں سے سے مثنوی مولانا روم مسلمانانِ عالم میں عقیدت و احترام سے پڑھی جا رہی ہے- مولانا جلال الدین رومی کی شخصیت اور ان کا کلام دونوں ہی کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ مثنوی مولوی معنوی، تصوف اور عشق الهٰی کے جمله موضوعات کو انتہائی سادگی، روحانی اور عام فہم انداز مین بیان کرتی ہے۔ عشق الهٰی اور معرفت کے انتہائی مشکل و پیچیده نکات سلجھانے کے لیے مولانا نے سبق آموز حکایات و قصے کہانیوں سے مدد لی ہے، جو بھی لکھا ہے قرآن و حدیث نبوی سے اس کی سند بھی بیان کی جاتی ہے اس لیے آج آٹھ سو سال گزر جانے کے باوجود بھی ان کے کلام کی اہمیت و افادیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔یزیر نظر کتاب مولانا جلال الدین رومی کی عالمی شہرت یافتہ کتاب "مثنوی" کا سب سے بہترین اُردو ترجمہ و تشریح ہے،اس کتاب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر مولانارُومی "مثنوی" کو اُردو میں لکھتے تو ہُو بہ ہُو یہی کتاب ہوتی-
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets