aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
منہاج العابدین امام غزالی رحمہ اﷲ علیہ کی آخری تصنیف ہے اس کتاب میں عبادت، علم، عمل،استقامت،اخلاص،توبہ اورعبادت پر اُبھارنے والی او ر اس میں رکاوٹ بننے والی باتوں اور حمدوشکر کو الٰہامی ترتیب سے بیان کیا گیا ہے۔منہاج العابدین کوہم امام غزالی کی باقی کتب سے یوں مختلف کہہ سکتے کہ اس کی ترتیب میں تنوع وجدت ہے۔ آپ نے اپنی علمی وعملی زندگی کانچوڑ اس میں بیان کیاہے۔ امام غزالی خودفرماتے ہیں کہ اگراس کتاب پرعمل کیاجائے تویہ"منہاج العابدین"جنت کا راستہ ہے گویا کہ امام غزالی نے اس کتاب کے ذریعے دنیاکی بے ثباتی اورفکر آخرت کادرس دیا ہے آپ کتاب کے آخرمیں اپنا مدعاومقصود یوں بیان فرماتے ہیں"ہم نے آخرت کے راستے پر چلنے کے متعلق بیان کاارادہ فرمایاتھا الحمدﷲ اس کتاب کے ذریعے ہم اپنے مقصدمیں بخوبی کامیاب ہوگئے ہیں۔ اب جس کادل چاہے عمل کرے ورنہ صرف علم اس کیلئے آفت بن جائے گا۔"یہ کتاب امام غزالی کی پوری زندگی کی تعلیمات وارشادات کاخلاصہ اورفن تصوف کانچوڑ ہے۔ منہاج العابدین کے تراجم وشروح مختلف زبانوں میں موجود ہیں، یہ کتاب مولانا عابد الرحمن صدیقی کا اردو ترجمہ ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free