aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مرزا فرحت اللہ بیگ اردو کے ممتاز مزاح نگار تھے۔مرزا فرحت اللہ بیگ 1883ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کے آبا واجداد شاہ عالم ثانی کے عہد میں دہلی نقل مکانی کی۔ ابتدائی تعلیم دینی مدرسے میں حاصل کی، 1905ء میں ہندو کالج سے بی اے کی سند حاصل کی، بعد ازاں حیدرآباد کی عدالت عالیہ میں رجسٹرار بھی رہے۔ ترقی کرکے مددگار معتمد داخلہ مقرر ہوئے۔ 1919ء میں پہلا مضمون لکھا جو آگرہ کے ایک جریدے"افادہ" میں چھپا۔ انھوں نے افسانے،سفرنامے،تنقید،سوانح عمری،معاشرتی اور اخلاقی موضوعات پر مضامین لکھے۔ ان کی مزاح نگاری میں قاری کی دلچسپی کا سامان ملتا ہےاور گہری معنی خیزی اور معاشرتی طنز قاری کو اپنے ماحول کےمتعلق سوچنے پر مجبور کردیتا ہے۔ فرحت اللہ بیگ کے یہاں خاکہ نگاری یا شخصیت نگاری اپنے عروج پر نظر آتی ہے۔ ان کا تحریر کردہ خاکہ ڈپٹی نذیر احمد کی کہانی کچھ میری اور کچھ ان کی زبانی کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ اسی طرح ایک وصیت کی تکمیل میں اور دلی کا یادگار مشاعرہ بھی مختلف شخصیات کا جامع تصور پیش کرتے رہے۔ زیر نظر کتاب میں مرزا فرحت اللہ بیگ کے انھیں تمام حالات و کوائف کو بیان کیا گیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets