aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب میں مرزا محمد رفیع سودا كی عظمت مسلم ہے۔سودا قادرالكلام شاعر تھے۔ زیر نظر كتاب "مرزامحمد رفیع سودا" ان کی حیات و کلام سے متعلق نایاب ہے، جسے پروفیسر خلیق انجم نے مرتب كیا ہے۔جس كا پہلا حصہ سماجی پس منظرپر مبنی ہے۔جس میں اس دور كے سیاسی تغیرات ،اقتصادی مسائل ،علمی رجحانات كا تذكرہ ہے۔اس كے علاوہ سودا كے آباواجداد كاوطن ،ان كی نانہال، ان كے سن ولادت،فرخ آباد اور اودھ میں قیام اور سال وفات سے متعلق جدید تحقیق نے اس كتاب كی اہمیت بڑھادی ہے۔كتاب كے دوسرے حصے میں سودا كے فن شاعری كا تنقیدی جائزہ پیش كیا گیا ہے۔ان كے كلام كے محاسن و معائب بالخصوص قصائد اور غزل گوئی كا تجزیہ تنقیدی پیرائیہ میں پیش كیا ہے۔سودا كی تصانیف كے سلسلے میں کلیات كے قلمی نسخوں كا جائزہ اور خصوصا حبیب گنج اور رچرڈ جونسن كے نسخوں كی اہمیت كا تذكرہ بھی مصنف كی عرق ریزی كا بین ثبوت ہیں۔خلیق انجم نے سودا كے ہم عصر شعرا كے كلام سے بھی موزانہ كیا ہے۔سودا كے چھبیس شاگردوں اور سودا كے انگریزی ترجمہ شدہ اشعار كے تذكرہ سے كتاب كی وقعت مزید بڑ ھ گئی ہے۔اس طرح یہ كتاب خلیق انجم كا وہ علمی ،ادبی اور تحقیقی كارنامہ ہے،جسے اردو ادب میں ہمیشہ یاد ركھا جائے گا۔