aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"میاں بیوی کی کہانی" مشہور رباعی گو شاعر امجد حیدر آبادی کی کتاب ہے ، اس کتاب میں ان کی لکھی ہوئی چار دلچسپ کہانیاں شامل ہیں، جن کہانیوں کو پڑھ کر مشرقی تہذیب کی خانگی زندگی کے اہم پہلو سامنے آجاتے ہیں۔ مشرقی تہذیب میں میاں بیوی کے درمیان ہونے والی نوک جھونک ، اور مکالمے ، بیوی کے حوالے سے مردوں کا عام نظریہ، اور بیوی کی بے بسی ، حاضر جوابی، صبح سے لیکر شام تک کی زندگی، معاشی صورت حال اور بیوی کی فرمائشیں جیسی دل چسپ چیزیں نہایت ہی لطیف پیرائے میں بیان کی گئیں ، میاں بیوی کی اس کہانی کو بیان کرنے کے لیے مصنف نہایت ادبی انداز اختیار کیا ہے، مکالماتی زبان کافی عمدہ ہے، دل چسپ محاورے اور دروران گفتگو قطعات و رباعیات اور نظموں کا لائحقہ گفتگو کو مزید دل چسپ بنا دیتا ہے۔
امجد حیدر آبادی کا نام سید احمد حسین تھا ۔ امجد تخلص کرتے تھے ۔ ان کے والد صوفی سید رحیم علی بڑے خدا رسیدہ بزرگ تھے ۔ ان کا انتقال امجد کے بچپن میں ہی ہوگیا تھا ۔ مکتب کی ابتدائی تعلیم کے بعد مدرسہ نظامیہ حیدر آباد میں درس نظامی کی تعلیم حاصل کی ۔ عربی فارسی زبانوں میں مہارت حاصل کی ۔ امجد نے معاشی ضرورتوں کے تحت پہلے معلم کی حیثیت سے دارالعلوم اسکول میں ملازمت اختیار کی بعد میں ریاست حیدر آباد کے محکمہ محاسبی میں منتظم مامور ہوئے ۔ ۱۹۰۸ میں موسی ندی کے سیلاب میں ان کی والدہ بیوی بچے نذر اجل ہوئے ۔ یہ حادثہ امجد حیدرآبادی کیلئے بہت جاں گسل ثابت ہوا ۔
امجد حیدر آبادی کی شہرت کی بنیاد ان کی رباعیاں ہیں ۔ بقول فرمان فتحپوری ’’ امجد اول و آخر رباعی گو شاعر ہیں ‘‘ امجد نے رباعی صنف میں کثرت سے طبع آزمائی کی اور اس صنف کے وقار کو بلند کیا ۔ امجد کی رباعیوں کے موضوعات اخلاقی ، روحانی اور پند ونصائح پر مشتمل ہیں ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets