aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب اقبال عظیم کی غزلوں کے دو مجموعے ہیں۔ ایک مضراب جو ان کی غزلوں کا پہلا مجموعہ ہے اور دوسرا "رباب، اس میں بھی نئی نئی غزلوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اس ایڈیشن میں دونوں کو ایک ساتھ کر کے شائع کیا گیا ہے۔ پہلے مضراب کو صفحہ نمبر 176 تک اور اس کے بعد رباب کو شامل کیا گیا ہے جس کی ابتدا صفحہ 177 سے ہوئی ہے۔ دونوں کتابوں کے اشعار کا انداز صاف، سادہ اور پاکیزہ مفاہیم کو لئے ہوئے ہیں۔ یہ مجموعہ اہل علم و ادب کی نگاہ میں پذیرائی کا مستحق ہے۔ اس کی غزلیات میں ماضی کی یادوں اور مستقبل کی روشنی کا ذکر کثرت سے ملتا ہے۔ انداز اتنا موثر کہ سارا ماضی سمٹ کرحال کی تہہ میں لپٹ کر آنکھوں میں اترتا ہوا محسوس ہو اورجب مستقل کی باتیں ہوتی ہیں تو لگتا ہے گویا قوس و قزح کے حسین رنگ کے دوش پر اڑنے کی تیاری ہے۔ کتاب کا آغاز حمد اور اس کے بعد نعت سے کیا گیا ہے اور اس کے بعد سرور و مستی میں ڈوبے ہوئے اشعار جن کو پڑھنا ذہن و دل کو تازگی اور آگہی عطا کرتا ہے۔
نام اقبال عظیم اور اقبال تخلص تھا۔ ۸؍ جولائی ۱۹۱۳ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔آبائی وطن قصبہ انبہٹہ، ضلع سہارن پور تھا۔ آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) کا امتحان ۱۹۴۰ء میں پاس کیا۔ ہندی اور بنگلہ زبان کے امتحانات اعلی معیار سے پاس کیے۔ ملازمت کا آغاز بہ حیثیت مدرس کیا۔ بعد ازاں مشرقی پاکستان چلے گئے۔ وہاں۱۹۵۰ء سے ۱۹۷۰ء تک مختلف سرکاری کالجوں میں پروفیسر اور صدر شعبہ رہے۔ ملازمت کے آخری پانچ برسوں میں صوبائی سکریٹریٹ نے ریسرچ آفیسر کی حیثیت سے ا ن کی خدمات حاصل کرلیں۔ اپریل ۱۹۷۰ء میں بینائی زائل ہونے کے باعث ڈھاکے سے کراچی اپنے اعزہ کے پاس آگئے۔ اقبال عظیم نے شعروسخن میں صفی لکھنوی اور وحشت کلکتوی سے اصلاح لی۔ یہ وقار عظیم کے چھوٹے بھائی تھے،۲۲؍ستمبر۲۰۰۰ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’’مشرقی بنگال میں اردو‘‘، ’’قاب قوسین‘‘(نعتیہ کلام)، ’’مضراب‘‘، ’’لب کشا‘‘، مضراب ورباب‘‘، ’’چراغ آخر شب‘‘(غزلوں کا مجموعہ)۔ ناطق لکھنوی کے کلام کا مجموعہ’’دیوان ناطق‘‘ کے نام سے مرتب کیا۔ سابق مشرقی پاکستان کے اردو شعرا میں ان کا بہت بلند مقام ہے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:47
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets