aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ادب میں امریکی ماورایت ،موضوعیت اورفرانسیسی علامت نگاری کے رجحانات بیسویں صدی کے بہت سے شعرا کے ہاں موجود ہیں۔جن میں پابلو نیروادا سب سے نمایاں شخصیت کے طور پر سامنے آتا ہے۔ نیرودا کی شہرہ آفاق کتاب "محبت کی نظمیں او ربے بسی کا گیت" میں رومانوی رجحانات کی واضح بازگشت سنائی دیتی ہے۔ ان میں جذبے کی شدت اور انفرادی تخئیل ،کلاسیکی رومانیت سے مختلف ہے۔ پیش نظر اسی کتاب کا زاہد امروز کا اردو ترجمہ ہے۔ زاہد امروز خود معاصر نظم میں ایک توانا آواز ہے۔ زاہد امروز کے اس ترجمہ کو نیرودا کی شاعری کا نعم البدل سمجھا جا سکتا ہے۔ نیرودا کی بہت سی نظمیں پہلے بھی اردو میں ترجمہ ہوچکی ہیں لیکن زیر مطالعہ ترجمہ مترجم کی ذاتی دلچسپی کا باعث ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free