aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پاکستان کے وادیٔ مہران کے رہنے والے شاہ عبدالطیف بھٹانیؒ صوبہ سندھ کے بڑے جید عالم اور مفکر شمار کیے جاتے تھے۔ ان کے افکار نے سندھی ادب کو جہاں ایک نئی آفق سے آشنا کیا وہیں ان کے شعر وادب سے زبان کو بھی نئی وسعت ملی۔ پیش نظر کتاب میں حضرت شاہ صاحب کی شخصیحت اور ان کے کارناموں کے علاوہ ان کے شعر وادب پر کافی کچھ معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
اختر انصاری کا نام محمد ایوب انصاری تھا، اختر تخلص اختیار کیا۔ ۵ اگست ۱۹۲۰ کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ملک کے بعد کراچی ہجرت کرگئے۔ ادبی دنیا میں اختر انصاری کی شناخت ان کی شاعری اور ادبی صحافت کے باب میں ان کی مسلسل کوششوں کے ذریعے قائم ہوئی۔ کراچی ہجرت کر جانے کے بعد اختر نے ماہنامہ ’’ نشیمن ‘‘ اور ’’ مشرق ‘‘ کی ادارت کی۔ پھر حیدرآباد (سندھ) میں اپنے قیام کے دوران مشہور ادبی رسالہ ’’ نئی قدریں ‘‘ نکالا۔ اختر انصاری کی شاعری اور نثر میں متعدد کتابیں شائع ہوئیں۔ شعری مجموعے: کیف ورنگ، نالہ پابند نے، جام نو، دل رسوا، لب گفتار۔ نثری کتابیں: نظریات، جمال آگہی، اکبر اس دور میں، فردوس مغلیہ، نگارشات، ادبی رابطے لسانی رشتے، سبد چیں، شاہ عبداللطیف: حیات اور شاعری۔