aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب میں اس بات کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے کہ کتاب کو صرف فلسفہ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے ہی نہیں بلکہ عام شائقین کے لئے بھی دلچسپ بنا کر پیش کیا جائے۔ کتاب میں کل آٹھ مکالمات کا ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔ان میں سے پہلے پانچ مکالموں میں افلاطون کے استاد سقراط کی زندگی اور ان کی تعلیم پر روشنی ڈالی گئی ہےاور باقی تینوں مکالموں میں ان نتائج کی طرف اشارہ ہے جو افلاطون کے نزدیک سقراط کے مقدمات سے نکلتے ہیں۔ عام ناظرین کو ان آٹھ مکالمات کے ذریعے سے افلاطون کے فلسفے سے اچھی خاصی واقفیت حاصل ہو سکتی ہے۔ اس کتاب میں فلسفیانہ مطالب کے علاوہ ادبی خوبیوں کے لحاظ سے بھی یونانی ذہنیت کے بارے میں بہت کچھ مل جاتا ہے۔ حالانکہ کتاب کا اصل متن یونانی زبان میں ہے مگر ترجمے سے بھی معنوی محاسن کا لطف لیا جاسکتا ہے۔ ایک قاری جب اس کتاب کو پڑھتا ہےتو جہاں ایک طرف بزم طرب کا لطف محسوس کرتا ہے وہیں حسن و عشق کی بحث میں بھی گم ہوجاتا ہے اور کبھی نیکی اور بدی کے حقائق سے آشنائی سے سرشار ہوتا ہے۔ گویا کہ کتاب پڑھتے وقت قاری اپنے اندر کہیں پر بھی گرانی محسوس نہیں کرتا ہے۔ یہ کتاب جہاں افلاطوں کے عظیم فلسفے کا کرشمہ ہے وہیں مصنف کی قوت تحریر کا غماز بھی۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free