aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"مختصر افسانہ کا فنی تجزیہ" فردوس فاطمہ نصیر کا تحقیقی مقالہ ہے، یہ مقالہ در اصل انھوں نے پٹنہ یونیورسٹی میں ڈی لٹ کی ڈگری کے لیے لکھا تھا، ڈی لٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انھوں نے اپنے مقالے کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جس کا پہلا حصہ زیر نظر کتاب ہے، اس کتاب کو انھوں نے پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔جن ابواب میں مختصر افسانہ کے مختلف فنی اور تکنیکی پہلوؤں کی نشان دہی کی گئی ہے، اس کتاب کے مطالعے سے مختصر افسانے کے حوالے سے کافی اہم نتائج سامنے آتے ہیں۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مختصر افسانہ صرف جذبات اور احساسات کی نمائندگی ہی نہیں کرتا بلکہ سیاسی حالات، فسادات، سماجی نابرابری، نا انصافی بلکہ انسانی ذہنی کیفیات کو بھی بیان کرتا ہے ۔ مختصر افسانے کے لئے لازمی ہے کہ وہ اختصار پسند ہو، جسمیں کہانی بھی مکمل ہو اور کردار بھی مکمل ہو، اور پڑھنے کے دوران مسرت و بصیرت حاصل ہو
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free