aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو اور ملتانی کی بیشتر اقدار مشترک ہیں کیونکہ یہ قریب قریب ایک ہی ماحول میں پھلی، پھولی ہیں اور ایک ہی طرح کے عوامل سے متاثر ہوئی ہیں۔ ان میں لسانی و لغوی مماثلت کی کئی تہیں ہیں جو آریاؤں سے قبل کے ادوار کی ہیں۔ اس اشتراک کی ایک بڑی وجہ دریائے سندھ کو بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ زیر نظر کتاب "ملتانی زبان اور اس کا اردو سے تعلق" ڈاکٹر مہر عبد الحق کی ایک اہم تصنیف ہے، اس کتاب میں انھوں نے اس حوالے سے تفصیلی بحث کی ہے جس کے تحت انھوں نے بیان کیا ہے کہ اردو اور ملتانی زبان لسانی پیمانے کے مطابق باہم مشترک ہیں۔ اردو اپنی صرف و نحو میں ملتانی زبان کے بہت قریب ہے۔ دونون میں اسماء و افعال کے آخر میں الف آتا ہے دونوں زبانوں میں جمع کا طریقہ مشترک ہے یہاں تک کہ دونوں میں جمع کے جملوں میں نہ صرف جملوں کے اہم اجزاء بلکہ ان کے ملحقات پر بھی ایک ہی قاعدہ جاری ہے۔ دونوں زبانیں تذکیر و تانیث کے قواعد افعال مرکبہ و توابع میں متحدہ ہیں ان تمام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے مصنف نے اس کتاب میں ملتانی زبان کا پس منظر، اصول و قواعد، ذخیرہ الفاظ، ادب اور شعر و شاعری پر روشنی ڈالی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets