aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خواجہ حسن نظامی کا اصلی نام علی حسن تھا۔ آپ کے والد سید امام نظام الدین اولیا درگاہ دہلی سے وابستہ تھے آپ یہیں پیدا ہوئے۔ وہیں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بارہ سال کی عمر میں یتیم ہو گئے۔ تلاش معاش کی خاطر دہلی کی گلیوں میں کتابیں فروخت کرنے لگے۔ خدا نے غضب کی صلاحیت دی تھی لہٰذا لکھنا شروع کیا، ابتدا میں چھوٹے چھوٹے مضامین لکھے، بعد ازاں مختلف موضوعات پر بہت سی کتابیں لکھیں۔ خواجہ حسن نظامی حضرت نظام الدین اولیاکی درگاہ کے سجادہ نشین رہے، آپ نے کئی رسالے شائع کیے، جن میں "منادی" کو خاصی شہرت ملی۔ حالانکہ خواجہ حسن نظامی نے مذہب، تصوف، تفسیر، حدیث، تاریخ، سفرنامہ، روزنامچے، انشائیے پر قابل قدر تصانیف یادگار چھوڑیں، تاہم بنیادی طور پر ایک صوفی اور خد ارسیدہ بزرگ تھے۔ اس لیے آپ کی تحریروں میں تصوف، دنیا کی بے ثباتی اور انسان کی بے بسی ہر جگہ نمایا ں ہے۔ خواجہ حسن نظامی کی تصانیف چالیس کے لگ بھگ ہیں جن میں سیپارہ دل، بیگمات کے آنسو، غدر دلی کے افسانے، مجموعہ مضامین حسن نظامی، طمانچہ بر رخسار یزید، سفر نامہ ہندوستان اور کرشن کتھا مشہور ہیں۔ آپ نے ۳۱ جولائی ۱۹۵۵ کو وفات پائی اور نظام الدین اولیا کے احاطے میں دفن ہوئے۔ رسالہ "منادی" کی اشاعت کا آغاز ۱۹۲۶کو ہوا تھا یہ ایک ماہنامہ کی صورت میں جاری ہوا۔ تقریباً ۵۰ صفحات پر مشتمل یہ شمارہ علم، تہذیب، تصوف جیسے متنوع مضامین سے بھرپور ہوتا تھا۔ ابتدا میں اس کی قیمت فی پرچہ ۲۵نئے پیسے اور سالانہ ۳ روپیہ تھی۔ جو اب ۵ روپے فی پرچہ اور ۵۰ روپے سالانہ ہے۔ منادی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ان چند گنے چنے رسالوں میں سرِفہرست ہے جو متواتر ایک صدی سے پورے طمطراق کے ساتھ منصۂ شہود پر آرہے ہیں۔ اس کے بانی اور مدیر تو خواجہ حسن نظامی تھے، لیکن ۱۹۵۵ میں ان کے انتقال کے بعد حسن نظامی ثانی نے اس کی ادارت سنبھالی۔ منادی کے سرِورق پر درگاہِ نظام الدین اولیا کی تصویر کے ساتھ یہ فقرہ بھی مندرج ہوتا ہے، "بارگاہِ سلطان المشائخ، حضرت خواجہ سید نظام الدین اولیا، محبوبِ الٰہی کا۔۔۔۔ منادی۔" اور اندرونی صفحات پر یہ نعرہ ہوتا ہے، "بارگاہِ نظام الدین اولیا سے ایمان اور امن کی ندا دینے والا اور خواجہ حسن نظامی کی یادگار۔" "منادی" کی خوبی یہ ہے کہ اس میں سلسلۂ نظامیہ اور تصوف کے بیانات نہایت آسان اور سلیس زبان میں شائع ہوتے ہیں۔ اس کی عمومی فہرست یوں تھی، اولین صفحات پر الفاتحہ، پھر کسی اہم شخصیت کے راہیٔ ملک عدم ہونے پر مضمون یا کوئی اہم واقعہ، پھر ادارے کا مضمون جیسے قرآن کا فرمان، پھر حضرت محبوبِ الٰہی اور خواجہ حسن نظامی اور حسن نظامی ثانی کی نگارشات، کچھ نعتیں، حلقۂ نظامیہ کا تعارف وغیرہ۔ "منادی" کے تحت کچھ خاص شمارے بھی شائع ہوئے جس میں پرانے صوفیانہ آثار و کتب کا ترجمہ و تلخیص کی گئی۔ مثلاً ۲۰۰۹ میں مرأۃ الاسرار اور ۲۰۱۰ میں نظام الدین اولیا کے چشم دید حالات پر مبنی "قوام العقائد" چھپی، جس کا ترجمہ نثار احمد فاروقی نے کیا تھا۔ "منادی" میں شائع ہونے والی شخصیات کے نام یوں ہیں۔ حضرت خواجہ حسن نظامی، جناب حسن نظامی ثانی، ساغر نظامی، تہنیت بیگم، ماسٹر محمد احسان، عبد الرحمٰن چشتی، نصیرالدین محمود، حسن شمس الدین محمد، حسام الدین ملتانی، علاؤالدین نیلی، برہان الدین غریب، شیخ قطب الدین، شیخ فخر الدین زرّاوی وغیرہ۔
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزید