aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شہناز مزمل کی غزل ایک ایسے آئینہ خانے کی مثال ہے جس میں عکس در عکس جہانِ عشق کی جلوہ سامانیاں دیکھائی دیتی ہیں ، ان کے یہاں مطالعہء ذات کے مراحل طےکرتے ہوئے مجاز سے حقیقت کی طرف سفرِ عشق شروع ہو جاتا ہے ، شہناز مزمّل نے آغاز میں جس معیار کی شاعری کی اس کی مثال علامہ اقبال کے یہاں بانگ درا کی ابتدائی غزلوں میں نظر آتی ہے، جو داغ دہلوی کے تتبع میں کہی گئیں ، اس طرح آغاز شباب میں ان کے دو شعری مجموعے "پیامِ نو " اور"جراتِ اظہار" شائع ہوئے۔ زیر نظر کتاب"منتہائے عشق" شہناز مزمل کی غزلوں کی کلیات ہے۔ ان کی غزلوں میں لطافتوں اور حکایتوں کی ایسی درخشندہ کہکشائیں ہیں جن میں ستاروں کی تنک تابی ہمیں ایک خواب کی صورت دکھائی دیتی ہیں ، ان کے یہاں غزل کے ان گنت موضوعات ہیں ، بس قطرے میں سمندر اور ذرّہ خاک میں خورشید کا منظر دیکھنے کی خاطر چشمِ دل کو وا رکھنے کی ضرورت رہتی ہے۔
Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar
Register for free