aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سیّد رفیق مارہروی 1908 میں ضلع ایٹہ کے مشہور قصبہ مارہرہ میں پیدا ہوئے، وہ مشہور شاعر احسن مارہروی کے بیٹے تھے۔ رفیق مارہروی نے اُردو زبان و ادب کی گراں قدر خدمات انجام دیں جس میں ہندوؤں میں اُردو، بزمِ داغ، زبانِ داغ، چُپ کی داد و فریاد، قِصّہ گل و صنوبر وغیرہ کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ اپنے والد احسن مارہروی کی سوانح حیات اور کلام کا مجموعہ جلوہ احسن کے نام سے شائع کرایا۔ سیّد رفیق مارہروی کے علمی و ادبی مضامین ملک کے مشہور رسائل و جرائد میں شائع ہوئے ہیں، فصیح الملک مرزا داغ دہلوی پر اُنکا کام بڑی قدر و منزلت کا حامل ہے، اُنکا ایک مضمون اگست 1948 میں بہ عنوان "مرزا داغ اور منی بائی حجاب" رسالہ نگار میں چھپا جو کہ مرزا داغ کی رنگین مزاجی اور منی بائی نامی طوائف سے اُنکے عشق کی پوری تصویر کھینچتا ہے، اس مضمون کو اہلِ نظر نے خوب سراہا اور بے حد مقبول ہوا۔ کتاب ہندوؤں میں اُردو اُنکا بڑا کارنامہ ہے جس میں اس امر کو آشکار کیا گیا ہے کہ اُردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے بلکہ ہندوئوں نے مسلمانوں کے دوش بدوش اس زبان کی ترویج و اشاعت میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس میں تقریباً 200 ہندو شعراء کے کلام اور حالاتِ زندگی یکجا کیے گئے ہیں۔1967 میں بدایوں میں انتقال کیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets