aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "مسلمان عورت" فرید وجدی آفندی کی عربی تصنیف "المراۃ المسلمہ" کا اردو ترجمہ ہے۔ جس کو مولانا ابوا الکلام آزاد نے اپنے مخصوص اسلوب میں انجام دیا ہے۔ فرید وجدی مصر سے تعلق رکھتے ہیں، جہاں مغربی تہذیب اور کلچر ذہنوں کو مغلوب و مرعوب کر چکا ہے، گھریلو ذمہ داریاں ادا کرنا عورتوں کی ترقی کے منافی خیال کیا جارہا ہے، قاسم امین نے المراۃ اور المراۃ الجدید نامی کتاب کے ذریعے مغربی تہذیب کو مزید رواج دیا ہے۔ فرید وجدی نے ان کے دلائل کی حقیقت اور کمزوریاں المراۃ المسلمہ میں واضح کی ہیں، کتاب میں عورت کے مزاج و مزاق کا تذکرہ کیا گیا ہے، مردوں اور عورتوں کے جسمانی تقاضوں کے فرق اور امتیازات کا نقشہ کھینچا گیا ہے، عورت اور مرد جسمانی طاقت میں برابر ہیں یا نہیں اس سلسلے میں واضح گفتگو کی گئی ہے، پردہ سے متعلق بحث کی گئی ہے، اور واضح کیا گیا ہے کہ پردہ عورتوں کی ترقی میں رکاوٹ کا سبب نہیں ہے، پردہ میں رہ کر عورتیں کس طرح تعلیم حاصل کرسکتی ہیں،اور ترقی کے منازل طے کرسکتی ہیں، اس پر وقیع گفتگو کی گئی ہے، کتاب کے تمام مباحث مدلل ہیں، مولانا کا ترجمہ بھی خوب ہے۔