aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مشتاق احمد یوسفی کی تخلیقات میں سماج کی بدلتی قدروں اورماضی کی یادوں کا ایسا منظرنامہ موجود ہے جس کی روشنی میں ہم ایک مہاجر کی زندگی اور اس کے ذہنی وفکری شعور کو بہ آسانی سمجھ سکتے ہیں۔ ان کی نگارشات کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو ان کی تحریروں میں جابجا ان کے آبائی وطن کی جھلکیاں کسی نہ کسی صورت میں نظر آتی ہیں تحریروں میں ماضی کی حسین یادوں کے ساتھ سماجی، سیاسی، تہذیبی اور ادبی کارفرمائیاں بھی موجود ہیں جسے انہوں نے اپنی تخلیقی صلاحیت اور فن کاری سے اردو زبان کے طنزیہ ومزاحیہ ادب کا حصہ بنا دیا۔ ان کی ان ادبی کاوشوں کو مقبول بنانے میں انکے رنگا رنگ موضوعات کے ساتھ ان کے دلکش اندازبیان شوخ اورشگفتہ طرز ادا کا بھی ہاتھ ہے۔ اس بنا پر یہ کہا جاسکتاہے کہ مشتاق احمد یوسفی کی طنزومزاح نگاری میں ادبی لطافت کی چاشنی کے ساتھ معیاری رنگ وآہنگ بھی شامل ہے۔ زیر نظر کتاب میں مظہر احمد نے مشاتق احمد یوسفی کے حوالے سے لکھے گئے معیاری مضامین کو یکجا کیا ہے، اس کتاب میں آصف فرخی کا مشتاق احمد یوسفی سے انٹرویو۔ شان الحق کا لکھا ہوا مشتاق احمد یوسفی کا خاکہ ، نیز آل احمد سرور، نامی انصاری، ڈاکٹر مجیب الاسلام اور ڈاکٹر محمد احسن فاروقی وغیرہ کے اہم مضامین کو اس کتاب میں جگہ دی گئی ہے۔
Read the author's other books here.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free