aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "مسلم ثقافت ہندوستان میں" عبدالمجید سالک کی تصنیف ہے۔ مصنف نے اس کتاب کی تالیف کا مقصد بتایا ہے کہ مسلمانوں نے برصغیر پاک و ہند کو گزشتہ ہزار سال کی مدت میں کن برکات سے آشنا کیا اور اس ملک کی تہذیب و ثقافت پر کتنا وسیع اور گہرا اثر ڈالا۔ مذکورہ کتاب دس ابواب پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آغاز میں ہندو مورخین و علما کی کتابوں سے قدیم ہندوستان کا سیاسی، مذہبی، اخلاقی، معاشرتی اور ادبی پس منظر بیان کیا گیا ہے۔ تیسرے باب کی پہلی فصل میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کو میدان جنگ میں اس قدر فوقیت کیوں حاصل تھی۔ اس سلسلے میں بڑی بڑی جنگوں کا مختصر حال بیان کیا گیا ہے۔ فنون لطیفہ کے عنوان کے تحت "مغل بادشاہوں کے باغات" ، "فن تعمیراور معمار" ، "مصوری و خطاطی"، "موسیقی اور مسیقار" پر مفصل باب قلمبند کیے گئے ہیں، اور ایک باب "ہندوستان کے مذاہب" کے عنوان سے بھی شامل ہے۔ آخری باب میں مسلم حکومت کے زمانے میں عوامی زندگی کی کیفیت کیا تھی اور عام لوگوں کی معیشت کے متعلق کیا انتظامات کیے گئے تھے ان کا جائزہ لیا گیا ہے۔
A successful journalist, a notable essayist and poet Abdul Majeed Salik was born on 13th Dec 1895 at Batalh district Gurdaspur. His columns, articles, essays had been published in various literary magazines and newspapers. He started writing poetry at an early age of 14. Most of his Nazms are painted with the colour of patriotism which motivated the people of that era and filled them with a new energy. His poetic collection 'Raah-o-rasme Manzilha' was published in 1922. He was the editor of magazines 'Tahzeeb-e-nasvaan', 'phool'. 'Zameendar' was an institution he was associated with.