aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
منظور حسین نام اور شور تخلص تھا۔۱۵؍ دسمبر ۱۹۱۶ء کو امراوتی (سی۔پی) بھارت میں پید اہوئے۔ میٹرک سے لے کر ایم اے اور ایل ایل بی ساری تعلیمی اسناد مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے حاصل کیں۔۱۹۳۸ء میں ناگپور کے شعبہ ادبیات فارسی او راردو میں بطور ریڈر صدر شعبہ تقرر ہوا۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان آگئے اور پروفیسر کی حیثیت سے پہلے زمیندار کالج، گجرات پھر اسلامیہ کالج اور گورنمنٹ کالج، لائل پور(فیصل آباد) سے منسلک رہے۔ ریٹائر منٹ کے بعد شور صاحب کراچی آگئے اور جامعہ کراچی میں درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ شور صاحب بنیادی طور پر نظم گو تھے، لیکن غزل بھی کہا کرتے تھے ، ان کا پہلا شعری مجموعہ’’نبض دوراں‘‘ کے نام سے ۱۹۵۹ء میں شائع ہوا۔ اس کے بعد کے مجموعے بالترتیب اس طرح شائع ہوئے: ’دیوار ابد‘، ’سواد نیم تناں‘، ’میرے معبود‘ ، ’صلیب انقلاب‘ ، ’ذہن وضمیر‘۔ اس کے علاوہ چار اور کتابیں’حشر مرتب‘ ، ’انگشت نیل‘ ، ’افکار واعصار‘ ،’اندر کا آدمی‘ مرتب کرلی تھیں۔ ۸؍ جولائی ۱۹۹۴ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:78
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets