aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
غالب کی دیگر نامہ نگاروں کے مقابلہ میں امتیازی شان یہ ہے کہ وہ اپنے خطوط میں بے تکلفانہ زبان کا استعمال کرتے ہیں۔ خط کو پڑھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ گویا سامنے بیٹھ کر بات کر رہے ہوں۔ طنز و ظرافت ان کا خاصہ ہے اس لئے وہ اپنے خطوط میں جا بجا ظرافت کا پہلو نکال ہی لیتے ہیں۔ غالب کے خطوط اردو ادب میں ایک طرز نو کا باب کھولتے ہیں اور اپنے مکتوب الیہ کو اپنے دل کا حال صاف صاف بتانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مکتوبات غالب ادب عالیہ کا ایک بہترین نمونہ ہیں۔ اسی لئے خطوط غالب کو کئی لوگوں نے مرتب کیا ہے۔ زیر نظر کچھ غیر مطبوعہ خطوط ہیں جن کو اسماعیل رسا نے مرتب کیا ہے۔ یہ خطوط صوبہ بہار کی تین عظیم ہستیوں، کرامت ہمدانی، صفیر بلگرامی اور صوفی منیری بہاری کے نام لکھے گئے تھے۔ خطوط کے شروع میں ایک بسیط مقدمہ ہے جو غالب کے خطوط اور نثری خصوصیات کی وضاحت کرتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets