aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر شہلا نقوی شاعرہ، افسانہ نگار ہیں اور تبصرے اور انشائیے بھی لکھتی ہیں۔انھوں نے کراچی میں ڈاؤ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔ ستر کے عشرے میں پاکستان بھر میں ابھرنے والی ترقی پسند طلبا کی تحریک میں انھوں نے ایک فعال کردار ادا کیا۔ وہ نوجوان ترقی پسند ادیبوں کی تحریک ’’ینگ رائٹر فورم‘‘ کی سرگرم رکن تھیں۔ خواجہ احمد عباس ان کے سگے ماموں ہیں۔
شہلا نقوی گزشتہ کئی برس میں امریکہ میں رہائش پذیر ہیں۔ وہ ماہر امراض اطفال ہیں اور اس شعبے میں ان کے تحقیقی مقالے امریکہ کی نصابی کتابوں میں جگہ پا چکے ہیں۔ ساتھ ہی ان کا ادبی ذوق مسلسل نمو پذیر رہا ہے۔ ان کا کلام ’فنون‘، ’بیاض‘،’نیا سفر‘اور دیگر ادبی رسائل میں شائع ہوتا رہا ہے۔افسانوی مجموعہ ’’کھوئی ہوئی عورت‘‘ وعدہ کتاب گھر نے شائع کیا ہے۔’نخل مریم‘ شعری مجموعہ سن دو ہزار میں شائع ہوا۔ انھوں نے بھیشم ساہنی کے ہندی ناول’تمس‘ کا اردو میں ترجمہ ’تاریکیاں‘کے نام سے کیا ہے۔ وہ بیرون ملک اردو ادب کی ترویج و ترقی میں مصروف رہتی ہیں۔ شمالی امریکہ اور برطانیہ میں منعقد ہونے والی ادبی تقریبوں میں اپنی شاعری اور مضامین پیش کرتی رہی ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets