aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مصنف نے وقت کی تپتی دھوپ اور سنگلاخ رہگزاروں سے جو کچھ بھی سیکھا اسے اس مجموعے میں پیش کردیا ہے۔ ہر نظم کا انداز موثر اور ایک دوسر ے سے جدا ہے۔ اس مجموعہ کی ابتدا میں مصنف نے خود اپنے قلم سے ”عمر کا راستہ روکے ہے یہ پاگل لڑکا“ کے عنوان سے گیارہ صفحات پر اپنے احساسات وتجربات کو انتہائی خوبصورت انداز میں پیش کیاہے، جسے پڑھنے کے بعد مجموعے کے شعری استعارات و کنایات اور اس کے لطیف اشاروں کو سمجھنے میں بہت مدد ملتی ہے۔ مجموعے کی تمام نظمیں اپنے اندر کوئی نہ کوئی عظیم مقصد کو لئے ہوئی ہیں۔ کسی نظم میں دور حاضر کا عکس نظر آتا ہے تو کسی دوسری نظم میں نئی نسل کی سہل پسندی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ کہیں پر ماضی کی یادیں تو کہیں پر مستقبل کی امیدیں نظر آتی ہیں۔ گویا کہ قاری مجموعہ کو پڑھتے ہوئے ماضی، حال اور مستقبل کی وسعتوں میں گم ہوجاتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اشعارانتہائی سہل اور آسان لفظوں میں کہے گئے ہیں،جسے ہر معیار کا قاری بآسانی سمجھ سکتا ہے اور اس کے لطیف معانی کی گہرائیوں میں اترسکتا ہے۔
Meraj Faizabadi belongs to the famous city of Faizabad that flaunts a literary doyen like Meer Anees to its credit. He has composed a large number of famous couplets that have gained popularity among the masses. He is a very popular poet of mushairas and has participated in many mushairas in India and abroad.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free