aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نئ نسل کے جن شاعروں نے ادبی حلقوں کو چونکایا ہے ان میں سے ایک نام امیر امام کا بھی ہے۔ 'نقش پا ہواوں کے' ان کا پہلا شعری مجموعہ ہے جس کیلئے ان کو سا ہتیہ اکادمی یوا پرسکار سے بھی نوازا گیاہے۔ امیر امام کی شاعری اپنے موضوعات اور شعری اظہار کی تازگی کی وجہ سے اپنا انفراد قائم کرتی ہے۔ امیر امام کے شعری متن کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ ان کے یہاں کلاسیکی غزل کے شعور نے نئے موضوعات اور تازہ لسانی ترکیبوں سے ملکر ایک دلچسپ فضا پیدا کی ہے۔ ان کے یہاں تجربہ پسندی کا وہ مزاج نہیں جو اپنی اکثر صورتوں میں تخلیقی متن کی خرابی کا سبب بنتا ہے.
گزشتہ چند سالوں میں ہندوستان میں اردو شاعری کے حوالے سے جو نئے لوگ سامنے آئے ہیں ان میں کچھ لوگ ہی ایسے ہیں جن کے خمیر میں شعر کہنے کی صلاحیت ہے ان میں ایک اہم اور نمایاں نام امیر امام کا بھی ہے۔ امیر امام کا تعلق صوبۂ اترپردیش کے شہر سنبھل سے ہے۔ وہ 30 جون 1984 کو پیدا ہوئے۔ آپ نے انگریزی میں ایم اے کیا ہے اور فی الحال درس و تدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں۔
امیر امام اپنی نسل کے نمائندہ شاعر ہیں ۔ ان کی شاعری میں آرٹ اور تصور کا حسین امتزاج دیکھنے کو ملتا ہے۔ امیر امام کی شاعری میں زندگی کے نئے پہلوؤں اور زاویوں کی طرف اشارہ ملتا ہے۔ اشعار میں منفرد مضامین قلمبند کرنے اور نئی بات کہنے کے ہنر سے وہ بخوبی واقف ہیں۔ تشبیہات و استعارات کا برمحل استعمال بھی ان کے تخلیقی اور انفرادیت پسند ذہن کا آئینہ دار ہے۔
آپ کے دو شعری مجموعے’’نقشِ پا ہواؤں کے‘‘ اور ’’صبح بخیر زندگی‘‘ منظر عام پر آچکے ہیں جن کو ادبی حلقوں میں کافی پذیرائی حاصل ہو چکی ۔ ان کے پہلے شعری مجموعہ ’’نقش پا ہواؤں کے ‘‘ کو ساہتیہ اکیڈمی یووا پرسکار سے نوازا جا چکا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets