aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نوطرز مرصع ‘‘اولین اردوداستانوں میں سے ایک ہے۔ نوطرزمرصع‘‘میں قلم بند کی گئی داستان چار درویشوں کی کہانی ہے۔ اس داستان کو تحسین نے ایک سفر کے دوران اپنے کسی ہم سفر کی زبان سے سنا تھا۔ قصہ سننے کے بعد تحسین کے دل میں یہ بات پیدا ہوئی کہ اسے کیوں نہ اپنی زبان میں لکھاجائے۔ اسی خیال کے پیش نظر اردو کی معرکۃ الآراء،یہ داستا ن وجو میں آئی۔ "نوطرز مرصع"کی داستان روم کے فرخندہ سیر نام کے ایک بادشاہ سے شروع ہوتی ہے،جس کی حکمرانی میں ہرطرف خوش حالی اور امن امان ہے مگر بادشاہ لاولد ہے۔ عمر کی زیادتی سے نا امید ہو کر اس نے یہ فیصلہ کیا کہ آخر جب میرا کوئی وارث نہیں ہے تو ایسی حکومت کرنے سے کیا فائدہ، اس فیصلے سے امراء و رعایا سب پریشان ہوگئے اور بادشاہ سلامت سے کہاکہ اس طرح ملک کا نظام برباد ہوجائے گا۔ خدانے توآپ کو اسی لیے بھیجا ہے۔ آپ ایسا کیجیے کہ دن کو امور سلطنت سنبھالیے اور رات کو بزرگان دین کی زیارت کیجیے۔ بادشاہ اس بات پر راضی ہوگیا۔ ایک رات محل سے نکل کر باہر آیا تو دیکھتا ہے کہ تیز آندھی میں ایک چراغ جل رہا ہے۔ بادشاہ حیران ہوا اور جب چل کر وہاں دیکھا تو چار درویش بیٹھے باتیں کررہے تھے۔ بادشاہ تمام درویشوں کی باتوں کو سنتا رہا آخر میں تیسرے دویش کی کہانی ختم ہوتے ہی فجر کی آذان ہوگئی،وہاں سے بادشاہ محل میں آیا اور ملازموں سے کہا کہ فلاں جگہ چار دریش ہیں انھیں عزت کے ساتھ دربار میں حاضر کرو۔ وہ درویش حاضر ہوئے اور پھر بادشاہ نے چوتھے درویش کی کہانی سننا چاہی مگر اس سے پہلے خودایک کہانی(خواجہ سگ پرست کی) سنائی۔ اس کے بعد چوتھے نے سنانا شروع کیا۔ کہانی ختم ہوتے ہی بچے کی پیدائش کی خبرآئی۔ داستان میں کہانی بادشاہ سے شروع ہو کر ختم بھی بادشاہ ہی پر ہوئی ہے۔ یعنی قصہ میں وحدت قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہےاس کا اسلوب مسجع ، مقفیٰ اور مرصع ہے۔ اس میں بیان کی رنگینی اور عبارت آرائی کے جو ہر بھی خوب ہیں۔ زیر نظر داستان کو ارتضی کریم نے مرتب کیا ہے۔ جس میں بشمول فرہنگ داستان کے سلسلے میں بہتر معلومات فراہم کی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets