aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"نوید فکر" سبط حسن کے خالص علمی و فکری مضامین کا مجموعہ ہے۔ بنیادی نفس مضمون نظام سلطنت کا تاریخی ارتقا (تھوکریسی سے سیکولرزم) پر مشتمل ہے۔ خصوصی طور پر ہندوستان اور مشرق وسطیٰ میں سیکولرزم کی ابتدا اور شروع میں اس نظام کو جاگیرداری نظام اور مذہبی حلقوں سے درپیش مسائل پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ نیز تھیو کریسی کیا ہے؟ اسلامی ریاست کس کو کہتے ہیں؟ سیکولر ازم کیا لادینیت ہے؟ کیا شاہ عنایات شہید سوشلسٹ تھے؟ سبط حسن نے تاریخی حقائق کی روشنی میں تمام سوالوں سے نہ صرف پردہ ہٹایا ہے۔ اور یہ سب عام فہم زبان میں نہایت خوبصورتی سے ہوا ہے۔ بہر حال پڑھنے کے لئے ایک بہترین کتاب ہے۔ یہ کتاب یا مضامین تاریخ کو متبادل نظر سے دیکھنے میں بہت معاون ثابت ہونگے۔
سید سبط حسن کا تعلق اعظم گڑھ سے تھا جہاں وہ31 جولائی1912ء کو پیدا ہوئے تھے۔ وہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے فارغ التحصیل تھے جہاں ان کے ساتھیوں میں علی سردار جعفری، اسرار الحق مجاز، خواجہ احمد عباس، اختر الایمان اور اختر حسین رائے پوری جیسے افراد شامل تھے۔ کم و بیش اسی زمانے میں ان افراد نے سید سجاد ظہیر کی قیادت میں اردو کی ترقی پسند تحریک کا آغاز کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے اردو کی سب سے مقبول اور ہمہ گیر تحریک بن گئی۔
سید سبط حسن نے اپنی عملی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا اور وہ پیام، نیاادب اور نیشنل ہیرالڈ جیسے رسالوں اور اخبار سے وابستہ رہے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور میں اقامت پذیر ہوئے جہاں انہوں نے 1957ءمیں میاں افتخار الدین کے اہتمام میں ہفت روزہ لیل و نہار جاری کیا۔ جب میاں افتخار الدین کے ادارے کو صدر ایوب خان کی حکومت نے جبری طور پر قومی تحویل میں لیا تو سبط حسن لیل و نہار کی ادارت سے مستعفی ہوگئے اور 1965ءمیں کراچی منتقل ہوگئے۔
کراچی میں سید سبط حسن نے اپنا زیادہ تر وقت تصنیف و تالیف میں بسر کیا اور اس دوران ماضی کے مزار، موسیٰ سے مارکس تک، پاکستان میں تہذیب کا ارتقا، انقلاب ایران، کارل مارکس اور نوید فکر جیسی خالص علمی اور فکری تصانیف پیش کیں۔ 1975ءمیں انہوں نے کراچی سے پاکستانی ادب کے نام سے ایک ادبی جریدہ بھی جاری کیا۔
اگست1985ءمیں لندن میں، مارچ 1986ءمیں کراچی میں اور اپریل 1986ءمیں لکھنو میں ترقی پسند تحریک کی گولڈن جوبلی منائی گئی تو سید سبط حسن نے ان تینوں تقریبات میں فعال کردار ادا کیا۔ وہ بھارت میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کے لئے گئے ہوئے تھے کہ 20 اپریل 1986ءکو دہلی میں ان کا انتقال ہوگیا۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets