aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پہیلیاں اور کہہ مکرنیاں اردو زبان کی صنف خاص ہے ان کی ایجاد کا سہرا امیر خسرو کے سر ہے۔ خسرو کے بعد یہ دونوں اصناف اردو خال خال ہی دکھائی پڑتی ہیں۔ لیکن شان الحق حقی نے امیر خسرو کی پیروی میں کچھ پہیلیاں اور کہہ مکرنیاں تحریر کی ہیں جو مجموعہ کی شکل میں ہمارے سامنے ہیں۔ یقینا قاری شان الحقی کی زبان سے لطف اندوز ہوگا۔ نیز ان پہیلیوں کی آخر میں بجھایا بھی گیا ہے۔ چونکہ ان اصناف کے موجود امیر خسرو ہیں اس لئے یہ مجموعہ انہیں کی نظر کیا گیا ہے۔
شان الحق نام اور حقّی تخلص تھا۔ ۱۵؍ستمبر ۱۹۱۷ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ اعلی تعلیم سینٹ اسٹیفنز کالج، دہلی اور علی گڑھ یونیورسٹی سے حاصل کی۔۱۹۵۵ ء میں لندن میں ذرائع ابلاغ کا کورس بھی مکمل کیا۔ ۱۹۵۰ء سے ۱۹۶۸ء کی درمیانی مدت میں آپ مدیر اعلی ’’ماہ نو‘‘ کراچی ونگراں مطبوعات ڈپٹی ڈائرکٹر محکمۂ اشتہارات ومطبوعات وفلم سازی حکومت پاکستان اور رکن سابق انفارمیشن سروس آف پاکستان رہے۔کراچی میں یونائیٹڈ ایڈورٹائزر کے ڈائرکٹر رہے۔پاکستان آرٹس کونسل کی مجلس انتظامیہ کے رکن بھی رہے۔ آپ کی چند تصانیف وتالیفات یہ ہیں: ’انتخاب ظفر‘ ، ’انجان راہی‘(ترجمہ امریکی ناول)، ’تار پیراہن‘(منظومات) ’دل کی زبان‘، ’پھول کھلے ہیں رنگ برنگے‘(منظومات) ’نکتۂ راز‘(تنقیدی مقالات)، ’لغات تلفظ‘، ’آپس کی باتیں‘، ’افسانہ در افسانہ(خودنوشت سوانح) ’حرف دل رس‘، ’اوکسفرڈانگریزی اردو لغت‘ ، ’شاخسانے‘۔ شان الحق حقی کو حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ’’ستارۂ امتیاز‘‘ عطا کیا گیا۔ وہ ۱۱؍اکتوبر ۲۰۰۵ء کو کینیڈا میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:83
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets