aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام افتخار الحسن، ڈاکٹر اورتخلص عنوان تھا۔وہ۱۹۳۵ء قصبہ منگلور، ضلع سہارن پور(اترانچل) میں پیدا ہوئے۔ ایم اے (جغرافیہ) ایم اے (اردو) کے امتحانات پاس کیے۔ اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔جامعہ ملیہ اسلامیہ میں لکچرر،ریڈر، پروفیسر اور صدرشعبہ اردو رہے اور وہیں پر ڈین فیکلٹی کے منصب سے ۱۹۹۷ میں ریٹائر ہوئے۔ انھیں ابراحسنی گنوری سے تلمذ حاصل تھا۔ وہ یکم فروری ۲۰۰۴ء کو نوئیڈا میں انتقال کرگئے۔ انھوں نے تقریبا چالیس علمی اور ادبی کتابیں تصنیف کی ہیں۔ چند تصانیف کے نام یہ ہیں: ’ذوق جمال‘، ’نیم باز‘(شعری مجموعے)، ’عکس وشخص‘(شخصیات)، ’تنقیدی پیرائے‘، ’اردو شاعری میں ہیئت کے تجربے‘، ’اردو شاعری میں جدیدیت کی روایت‘، ’عروض اور فنی مسائل‘، ’تنقید سے تحقیق تک‘، ’مکاتیب احسن‘(مقدمہ وحواشی ۔جلد اول ودوم)، ان کو اردو اکادمی ، دہلی نے ۱۹۹۱ء میں اردو شاعری ایوارڈ سے نوازا۔ اس کے علاوہ ان کو مختلف اداروں ، انجمنوں اور اکادمیوں نے متعدد ایوارڈ عطا کیے۔ موصوف ایک دانشور، سیرت نگار، تنقید نگار، شاعر، ماہر عروض اور استاد شاعر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:303
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets